’’دیویانی کی جامہ تلاشی کا فرضی ویڈیو فٹیج‘‘

فٹیج میں خطرناک و اشتعال انگیز توڑ جوڑ ، مسخ شدہ ویڈیو ہندوستانی خاتون سفارت کار کا نہیں : امریکہ
واشنگٹن۔ 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے آج ایک ویڈیو فٹیج کو فرضی اور جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے جس میں ہندوستان کی سینئر سفارت کار دیویانی کھوبر گاڑے کو ان کی گرفتاری کے بعد بے لباس کرنے اور تلاشی لئے جانے کے مناظر دکھائے گئے ہیںاور کہا کہ یہ ایک انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز توڑ جوڑ ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا کہ ’’وہ ویڈیو جس کا ہمیں پتہ چلا ہے وہ قطعاً کھوبر گاڑے کا فٹیج نہیں ہے۔ ہم اس کو ایک انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز توڑ جوڑ قرار دیں گے‘‘۔ سوشیل میڈیا پر گشت کردہ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ امریکی عہدیدار اپنی تحویل میں ایک خاتون کی تلاشی لے رہے ہیں۔ اس عورت کو تلاشی کے دوران چیختے اور روتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مسز میری ہارف نے کہا کہ یہ ایک جھوٹا ویڈیو فٹیج ہے۔ مَیں سمجھتی ہوں کہ چند نیوز ویب سائیٹس نے اس کی صداقت اور معتبر ہونے کی توثیق کئے بغیر ہی جاری کردیا ہے، کیونکہ یہ (دیویانی کھوبر گاڑے) کا ویڈیو فٹیج نہیں ہے۔ اس فٹیج سے ہمیں گہری فکر و پریشانی ہوئی ہے، کیونکہ یہ ایک انتہائی غیرذمہ دارانہ اور غلط لاپرواہی کے ساتھ جاری کردہ ویڈیو ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی خطرناک توڑ جوڑ ہے۔ میں پوری طرح یہ واضح کردینا چاہتی ہوں کہ یہ ان (دیویانی) کا ویڈیو نہیں ہے‘‘۔ 1999 بیاچ کی آئی ایف ایس افسر دیویانی نیویارک میں ہندوستان کی نائب قونصل جنرل تھیں جنہیں اپنی گھریلو ملازمہ کی ویزا درخواست میں دھوکہ دہی کے الزام کے تحت 12 ڈسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور 250,000 ڈالر کی ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

39 سالہ دیویانی کو گرفتاری کے بعد بے لباس کرتے ہوئے مکمل جامہ تلاشی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بعدازاں انہیں اس کوٹھری میں رکھا گیا تھا جہاں منشیات کے عادی اور دیگر جرائم کے تحت گرفتار مجرمین بھی موجود تھے۔ میری ہارف نے کہا کہ دفتر خارجہ سے اس ویڈیو کے بارے میں امریکی مارشلس سرویسیس سے بات چیت کی ہے اور عہدیداروں نے توثیق کی کہ یہ ویڈیو صحیح نہیں ہے۔ میری ہارف نے کہا کہ ’’انہوں (مارشلس) نے توثیق کی ہے کہ اس فٹیج میں جن افراد کو دکھایا گیا ہے، امریکی مارشل سرویس ملازمین نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں فٹیج میں تلاشی کے جو طریقہ کار دکھائے گئے ہیں، وہ یقینا امریکی مارشلس کی پالیسی نہیں ہیں‘‘۔ میں خود شخصی طور پر یہ ویڈیو نہیں دیکھی ہوں لیکن میں پوری وضاحت کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ ایسے کام ہم نہیں کیا کرتے۔ اس دوران امریکہ نے وزیراعظم منموہن سنگھ کے اس بیان سے اتفاق کیا کہ ہندوستانی سفارت کار کی گرفتاری سے باہمی تعلقات میں کچھ رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں لیکن اب ان تعلقات کو فی الواقعی مستحکم بنیادوں پر واپس لانے پر توجہ دی جارہی ہے۔ میری ہارف نے کہا کہ ’’جب آپ نے سنا کہ وزیر خارجہ نے کسی بات پر معذرت خواہی کی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ بات اس تک نہیں بگڑی ہے جیسا کہ سمجھا جارہا تھا‘‘۔ وزیراعظم منموہن سنگھ کی جانب سے گزشتہ روز نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کئے گئے ریمارکس سے متعلق مختلف سوالات پر مسز میری ہارف تبصرہ کررہی تھیں۔