’’اراضی بل میری زندگی اور موت کا مسئلہ نہیں ‘‘

نئی دہلی 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی کابینہ نے اگرچہ حصول اراضی آرڈیننس کی تیسری مرتبہ اجرائی کا فیصلہ کیا ہے لیکن وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اس ضمن میں قانون سازی ’’میرے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ نہیں ہے‘‘۔ انھوں نے انگریزی روزنامہ ’دی ٹربیون‘ کو انٹرویو میں کہاکہ ’’یہ تو میری پارٹی یا حکومت کا ایجنڈہ ہے‘‘۔ مودی نے ایک دیگر انٹرویو میں ’’سوٹ بوٹ کی سرکار‘‘ سے متعلق راہول گاندھی کے طنزیہ ریمارکس کا سخت جواب دیا۔ مودی نے ’اے این آئی‘ سے کہاکہ ’’سوٹ کیس کے مقابلے سوٹ بوٹ یقینا کہیں زیادہ قابل قبول ہے۔ 60 سال تک حکمرانی کرنے کے بعد کانگریس کو اب اچانک غریبوں کی یاد آگئی۔ محض کانگریس کی ناعاقبت اندیش پالیسیوں سے عوام بُری طرح متاثر ہیں اور غریب ہوگئے ہیں‘‘۔ کانگریس پر تنقید جاری رکھتے ہوئے مودی نے مزید کہاکہ ’’کوئلہ اور اسپکٹرم اسکینڈلس یا پھر کامن ویلتھ گیمس میں رشوت خوری سے کیا غریبوں کو کوئی فائدہ پہونچا ہے؟ ہر کوئی جانتا ہے کہ اس کا فائدہ اُٹھانے والے کون ہیں۔ محض چند پسندیدہ صنعتکار اور کنٹراکٹرس ہیں‘‘۔ وزیراعظم نے سابق فوجیوں کیلئے آج ’’ایک رتبہ اور ایک وظیفہ (او آر او پی)‘‘ کے مسئلہ پر پیدا شدہ تنازعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہم او آر او پی پر اپنے وعدہ کے پابند ہیں اور او آر او پی کی تشریح کے بارے میں دفاعی اہلکاروں سے مشاورت کررہے ہیں‘‘۔ مودی نے کہا: ’’ہماری حکومت پانچ سال کیلئے ہے اور ہم متعلقہ افراد سے مشاورت کے بغیر کچھ نہیں کرسکتے۔ اس مسئلہ پر سرگرم مذاکرات جاری ہیں اور اس پر کسی شک و شبہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘‘۔

’’کسانوں کی زمینات چھین لینے
مودی جی کی حیرت انگیز جلدبازی‘‘
نئی دہلی ، 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو آج سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ تیسری مرتبہ اراضی آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے غریب کسانوں کی زمینات چھین لینے کیلئے حیرت انگیز جلدبازی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ راہول نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’مودی جی ہر قیمت پر غریب کسانوں کی زمینات چھین لینے کیلئے تعجب خیز عجلت کررہے ہیں۔ کسان دشمن آرڈیننس کو نافذ کرنے کیلئے تیسری کوشش کی جارہی ہے‘‘۔

اراضی آرڈیننس کی تیسری مرتبہ اجرائی کی سفارش
نئی دہلی 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی کابینہ نے متنازعہ حصول اراضی آرڈیننس کے دوبارہ نفاذ کی سفارش کی ہے۔ یہ اراضی آرڈیننس تیسری مرتبہ نافذ کیا جارہا ہے۔ 2013 ء کے قانون اراضی میں ترمیم کیلئے یہ آرڈیننس پہلی مرتبہ گزشتہ سال ڈسمبر میں نافذ کیا گیا تھا۔ لوک سبھا میں منظوری کے باوجود حکومت اس بل کو راجیہ سبھا میں ارکان کی مطلوبہ تعداد درکار نہ ہونے کے سبب منظور نہیں کرواسکی۔ رواں سال مارچ میں یہ اراضی آرڈیننس دوسری مرتبہ نافذ کیا گیا، جس کی مدت 4 جون کو ختم ہوجائے گی۔ آرڈیننس کی تیسری مرتبہ اجرائی کیلئے کابینہ نے صدرجمہوریہ سے منظوری کی سفارش کی ہے۔ حکومت کو اس بل پر اپوزیشن سے مسلسل مزاحمت کا سامنا ہے، بالخصوص راجیہ سبھا میں جہاں حکومت کو اس بل کی منظوری کیلئے درکار اکثریت حاصل نہیں ہے۔