یہ جی چاہتا ہے

میں اسکول جاؤں یہ جی چاہتا ہے
مراد اپنی پاؤں یہ جی چاہتا ہے
یہ کہتی ہیں امی ابھی تم ہوچھوٹے
اُچک کر دکھاؤں یہ جی چاہتا ہے
ہیں ناراض میری تمناپہ باجی
میں اُن کو مناؤں یہ جی چاہتا ہے
میں اسکول جاکر شرارت سے اپنی
سبھی کو ہنساؤں یہ جی چاہتا ہے
نہیں پاس میرے قلم اور کاپی
میں دہلی سے لاؤں یہ جی چاہتا ہے
سبق یاد جن کو نہیں ہوتا نجمیؔ
میں اُن کو پڑھاؤں یہ جی چاہتا ہے