یہ بل کسی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ 

اسلام جمخانہ میں خواتین کی میٹنگ کے دوران بل کے جلد بازی میں پیش کرنے اور اس کے خوف خواتین کے حق میں نقصاندہ ہونے اور حقوق انسانی کی خلاف ورزی پرسوالات قائم کئے گئے
ممبئی ۔ پیر کی شام کو اسلام جمخانہ میں خواتین کی میٹنگ ہوئی جس میں خواتین کی مختلف تنظیموں اور حقوق انسانی کے تعلق سے کام کرنے والی خاتون وکلا نے شرکت کی۔ خواتین کی جانب سے اس بل کے متعلق کہاگیا کہ اس بل میں بہت سے نقائص ہیں ۔

اس میں حقوق انسانی کی صریح خلاف ورزی کی گئی ہے‘ ممبئی ہائی کورٹ اور کولکاتہ ہائی کورٹ کے برسوں قبل کئے گئے فیصلے کی رو سے اس قانون کی ضرورت ہی نہیں تھی چونکہ عدالتیں پہلے ی 3طلاق کے تعلق سے اپنا فیصلہ صادر کرچکی ہیں۔ اسی طرح جس انداز میں اس نل کو پیش کیاگیا ہے ‘ اس سے خواتین کے مسائل تو حل ہونے رہے ان کی مشکلات میں اضافہ ضرورہوگا اور کے ذریعہ مسلم نوجوانوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے لئے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے اور اس کو مجرمانہ سرگرمی کا رنگ دیاگیا ہے۔

یہ بل سپریم کورٹ کی ہدایات سے زبردست تضاد پر مبنی ہے۔میٹنگ کی سربراہی کرنے والی عظمی ناہید نے کہاکہ ’’ بل کی مذکورہ بالا شکل سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ یہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی جانب پیش رفت ہے‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ جس کمیونٹی کی خواتین کے مسئلہ کے نام پر اس بل کو لایاگیا ہے اس کمیونٹی کے ذمہ داران علماء اور دیگر لوگوں سے کوئی بات چیت ہی نہیں کی گئی ہے۔

اس بنیاد پر یہ بل ہمیں ہرگز قابل قبول نہیں ہے‘‘۔انہوں نے مزیدبتایا کہ ’’ ان ہی تفصیلات پر مبنی مکتوب وزیر اعظم ‘ وزیر قانون ‘ حقوق انسانی کمیشن ‘ مینکا گاندھی اور ارالین پارلیمان کو روانہ کیاگیا ہے۔

اسلام جمخانہ میں ہونے والی میٹنگ میں نسرین فاضل بھارتاڈ( پروفیسر ممبئی یونیورسٹی)فلیویا اگنیس( مجلس آرگنائزیشن کی چیرپرسن) ایڈوکیٹ اے ڈی میلو‘ مسز شابینہ( کوارڈینٹر ائیوا۔ کورو) ممتاز شیخ اور سجاتا لوکھنڈے کے علاوہ مولانا شعیب کوٹی ‘ مفتی انعام اللہ اور مولانا سمیع اللہ موجودتھے۔