یہودی قوم کا اسرائیلی قانون نسل پرستانہ اورعناد پر مبنی : جامعہ ازہر

قاہرہ : مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ ازہر نے گزشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے یہودی قومیت او ریہودی حق خود ارادیت سے متعلق متنازع قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ الازہر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والا قانون صیہونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسی او رغیر یہودیوں کے ساتھ بغض و عناد کاواضح ثبوت ہیں ۔بیان میں مزید کہا گیا ہیکہ اسرائیل کو یہودی قومی مملکت قرار دینے کا قانون سراسر نسل پرستی او ربغض کاشاخسانہ ہے جس نے صیہونی ریاست کے توسیع پسندانہ اورغاصبانہ قبضہ کی پالیسی کومزید بے نقاب کردیا ہے ۔

الاز ہر سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطین میںیہودی میں یہودی آبادکاری کے فروغ ،بد نام زمانہ اعلان کے بعد فلسطینی قوم کے حقوقِ غصب کرنے کے تمام اقدامات ، امریکی انتظامیہ کی طرف سے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے جیسے اقدامات باطل اور ناقابل قبول ہے ۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی قیادت میں انتہا پسند حکومت نے صیہونی ریاست کے بل کو ۱۲۰؍ اراکین پر مشتمل پارلیمنٹ میں پاس کروالیا گیا ہے ۔اس بل کی تائید میں ۶۲؍ ووٹ اور مخالفت میں ۵۵ ؍ ووٹ آئے ہیں ۔

اسرائیلی ناجائز ریاست کی ۷۰؍ ویں سالگرہ پرپاس اس بل میں کہا گیا ہیکہ صیہونی ریاست یہودیوں کا تاریخی ملک ہے او رقومی خود اختیاری کے فیصلہ لینے کے واحد حقدار یہودی ہی ہیں ۔قابل ذکر ہے کہ صیہونی ریاست میں ۹۰؍ لاکھ کی آبادی میں عرب مسلمان تقریباً ۱۸؍ لاکھ ہیں ۔