یوگی کے راج میں … ایک مدرسہ میں 51 یرغمالی لڑکیوں کو بچا لیا گیا

لکھنؤ۔ 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) یہاں پرانے شہر میں پیش آئے ایک تشویشناک واقعہ میں یوپی پولیس نے ایک دینی مدرسہ میں دھاوا کرتے ہوئے وہاں موجود 51 طالبات کو مدرسہ کے ذمہ داران کے قبضہ سے آزاد کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ مدرسہ ’’جامعہ خدیجۃ الکبریٰ للبنات‘‘ میں طالبات کو جنسی ہراسانی کا سامنا تھا۔ مقامی افراد کی جانب سے اطلاع دی جانے کے بعد پولیس نے گزشتہ رات یٰسین گنج علاقہ میں موجود مذکورہ مدرسہ میں دھاوا کرتے ہوئے طالبات کو آزاد کرایا اور منتظم مدرسہ محمد طیب ضیاء کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے آج یہ بات بتائی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ (مغربی)وکاس چند تریپاٹھی نے آج یہاں بتایا کہ مدرسے میں 125طالبات پڑھتی ہیں۔طالبات نے اپنے گارجین سے منتظم کے ذریعہ پریشان کرنے اور فحش حرکتیں کرنے جیسی شکایت کی تھی۔اس سلسلے میں طالبات نے کھڑکی سے باہر ایک خط بھی پھینکا تھا۔مقامی افراد کا الزام ہے کہ مدرسہ میں لڑکیوں کو یرغمال بناکر رکھا گیا تھا جہاں انہیں جنسی ہراسانی اور چھیڑ چھاڑ کا سامنا کرنا پڑرہا تھا جبکہ بعض افراد مدرسہ پر ہونے والے اس دھاوے کو دینی مدارس کو بدنام کرنے کی سازش قرار دے رہے ہیں تاہم پولیس نے ان دعوؤں کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی افراد کی اطلاع کے بعد ہی یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ رہا کئے جانے والی طالبات کو ان کے والدین کے حوالے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پولیس کے مطابق طالبات نے اس الزام کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے اساتذہ ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور جنسی طور پر ہراسانی میں ملوث تھے۔ پولیس اب اس بات کی بھی تحقیقات کررہی ہے کہ آیا یہ مدرسہ غیرقانونی طور پر چلایا جارہا تھا اور اس کا حکومت کے پاس رجسٹریشن ہے یا نہیں۔ پولیس کے مطابق اس مدرسہ میں مجموعی طور پر 100 طالبات تعلیم حاصل کرتی ہیں تاہم جس وقت دھاوا کیا گیا، اس وقت 51 طالبات ہی موجود تھیں۔