یومیہ 6ہزار کیلوگرام کھچیڑی تیار کرنے کے عالمی ریکارڈ کا اعزا ز اجمیر شریف کو حاصل ہے۔ 

دہلی عالمی ریکارڈ کے دعویدار ہرروز اجمیر شریف کی بڑی دیگ میں تیارہونے والی چا ر ہزار کیلوگرام کھچیڑی اور چھوٹی دیگ میں دوہزار کیلوگرام کھچیڑی کا مشاہدہ کریں
نئی دہلی۔ چند دن قبل انڈیا گیٹ پر منعقد ہونے والے فوڈفیسٹول میں ایک ہزار کیلوگرام کھچیڑی کی تیار پر چھاتی ٹھوک پر عالمی ریکارڈ کادعوی پیش کرنے والوں کی ایک نظر اجمیر شریف کے لنگرپر پڑگئی تو وہ یقیناًاپنی بغلیں جھانکنے کے لئے مجبور ہوجائیں گے۔

یہ صرف خواجہ ؒ کے آستانے کا کارنامہ ہے کہ یہاں پر ہر رو ز چھ ہزار کیلوگرام کھچیڑی تیار کی جاتی ہے او ریہ سلسلہ آج کا نہیں بلکہ شہنشاہ اکبر کے زمانے سے چلا آرہا ہے جو انشاء اللہ کبھی نہیں ٹوٹے گا۔

خواجہ غریب نواز گیسودارز ؒ کی بارگاہ میں د و دگیں ہیں ایک بڑی دیگ اوردوسری چھوٹی دیگ ہے۔واقعہ یوں ہے کہ بڑی دیگ اکبر باشاہ نے بیٹے کی خواہش میں منت مانگی تھی جو پوری ہوئی تو اکبر بادشاہ نے بڑی دیگ کا نذرانہ پیش کیا جس میں روزانہ چار ہزار کیلوگرام کھچیڑی تیار کی جاتی ہے جبکہ چھوٹی دیگ شہنشاہ جہانگیر نے پیش کی تھی جس میں دوہزار کیلوگرام کھچیڑی تیار کی جاتی ہے۔

اس طرح درگاہ میں ہرروز چھ ہزار کیلوگرام کھچیڑی تیار کی جاتی ہے اور اس کوکھچیڑی اس لئے بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس میں طرح طرح کے اناج ڈالے جاتے ہیں۔

درگاہ خواجہ اجمیری کے سجاد نشین سید سلمان چشتی کا کہنا ہے کہ انڈیاگیت کے پاس ایک ہزار کیلوگرام کھچیڑی تیار کرنا یقیناًایک اچھاکام ہے اس سے ملک کا نام روشن بھی ہوتا ہے مگر درگاہ اجمیر شریف میں روزانہ چھ ہزار کیلوگرام کی کھچیڑی تیار کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان دیگوں کی مقبولیت اس قدر ہے کہ اگر کوئی ایک دیگ پکوان کی خواہش کرتا ہے تو کم سے کم پندر ہ دنوں بعد اس کا نمبر ائے گا۔یہاں پر کوئی نہ کوئی دیگ کے پکوان کی ذمہ دار سنبھال لیتا ہے اور اگر کوئی ایک رجب سے پندرہ رجب کی تاریخ کے دوران پکوان کرانے کا خواہش مند ہوتا ہے تو اس کی باری دس سے پندرہ سال بعد ائے گی کیونکہ ان ایام میں د س سال کی بکنگ پہلے سے ہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شاہی دور کے باروچی کی نسل ہی ا ن دیگوں کو آج بھی تیار کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہاں پر چار خاندانوں کے پچیس افراد ہیں جو اکبر بادشاہ کے زمانے کی نسل کے ہیں اورانہیں مورثی عملہ کہاجاتا ہے۔جب دیگ تیارہوجاتا ہے تو اسی خاندان کا ایک فرد پیروں میں بوری باندھ کر دیگ میں اتارتاہے اور کھچیڑی نکال کر سربراہ کرتا ہے اوروہ درگاہ میں ائے زائرین میں تقسیم کی جاتی ہے۔

کھچیڑی کی خصوصیت بتاتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ یہ ترکاری میں میٹھی بنائی جاتی ہے تاکہ سبھی لوگ اس کو کھاسکیں۔زائرین کے علاوہ آس پاس کے گاؤں میں بھی تقسیم کی جاتی ہے تاکہ کوئی محرو م نہ رہ سکے۔