یمن میں دو کروڑ افراد فاقہ کشی کا شکار

گذشتہ سال کے مقابلے 15 فیصد کا اضافہ
مزید 250,000 افراد فاقہ کشی کے دہانے پر
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے انڈر سکریٹری جنرل مارک لوکاک کی رپورٹ

اقوام متحدہ ۔ 11 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) جنگ زدہ یمن میں اس وقت دو کروڑ افراد فاقہ کشی کا شکار ہیں جو ملک کی آبادی کا 70 فیصد ہے جبکہ گذشتہ سال کے اعدادوشمار سے اس کا تناسب 15 فیصد بڑھ چکا ہے۔ یہی نہیں بلکہ مزید 250,000 افراد فاقہ کشی اور دیگر آفات کا شکار ہوسکتے ہیں۔ مارک لوکاک جو حال ہی میں یمن کے دورہ سے واپس آئے ہیں، انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں اس وقت حالات ڈرامائی طور پر انحطاط پذیر ہیں جہاں انسانیت سسک رہی ہے جس نے دنیا کے ہر دردمند کو تڑپا دیا ہے اور تشویش میں مبتلاء کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہیکہ 250,000 مزید افراد فاقہ کشی اور ناقص غذا سے متاثر ہونے کی دہلیز پر پر پہنچ چکے ہیں جہاں فاقہ کشی سے موت ان کا مقدر بن چکی ہے۔ یاد رہیکہ مسٹر مارک لوکاک اقوام متحدہ کے انسانی امور کے انڈر سکریٹری جنرل ہیں، نے ایک اور اہم بات بتائی کہ جن 250,000 یمنی شہریوں کو فاقہ کشی اور ناقص غذا کا سامنا ہے ان میں اکثریت چار صوبوں سے تعلق رکھتی ہے۔ تعز، سعدہ، حجہ اور حدیدہ۔ جسے 5 ویں مرحلہ کی فاقہ کشی کہا جاتا ہے۔ اگر کوئی اور ملک جو 5 ویں مرحلہ کی فاقہ کشی کا شکار ہے تو وہ ہے جنوبی سوڈان جہاں 25000 افراد فاقہ کشی اور ناقص غذا سے متاثر ہیں۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ یمنی شہری مرحلہ نمبر 4 سے تعلق رکھتے ہیں جسے ’’ایمرجنسی‘‘ سطح سے تعبیر کیا گیا ہے جہاں لوگ شدید فاقہ کشی اور ناقص غذا سے شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ ایسے افراد یمن کے 333 اضلاع کے منجملہ 152 اضلاع میں رہتے ہیں جبکہ گذشتہ سال ان اضلاع کی تعداد صرف 107 تھی۔ لوکاک نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے لاکھوں افراد غذا کی قلت والے زمرے میں پہنچ گئے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ یمن کی جنگ کا آغاز 2014ء میں اس وقت ہوا جب ایران کی تائید والے حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کرلیا تھا اور منصور ہادی حکومت کا تختہ پلٹ دیا تھا۔ اس کے بعد 2015ء سے سعودی کی قیادت والی اتحادی فوج حوثی باغیوں سے نبردآزما ہے۔ سعودی کی قیادت میں کئے گئے فضائی حملوں میں متعدد اسکولس، ہاسپٹلس زد میں آئے۔ یہی نہیں بلکہ ایسے کئی مقامات بھی زد میں آئے جہاں شادی کی تقاریب منعقد کی گئی تھیں۔ اس طرح ہزاروں یمنی شہری جاں بحق ہوگئے۔ حوثیوں نے طویل دوری والے میزائلس سعودی کی جانب داغے اور بحراحمر میں واقع جہازوں کو نشانہ بنایا جس کا خمیازہ عام اور معصوم شہریوں کو بھگتنا پڑا کیونکہ ان حملوں میں زائد از 10,000 افراد ہلاک ہوئے جس نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا۔