ہندو مہاسبھا کے کیلنڈر میں مغل دور کے تعمیری شاہکاروں کو ’’ ہندومقامات‘‘ کے طو ر پر پیش کیاگیاہے۔

علی گڑہ۔ دیو بند کے علماء اورہندومہاسبھا کے درمیان بیانات اور جوابی بیانات علی گڑہ میں تنازع کا سبب بن رہے ہیں۔ مارچ18کے روز ہندومہاسبھا کے زیراہتمام منعقدہ ہندو نئے سال کے موقع پر مہاسبھا نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ ہندو مذہب اختیار کرلیں۔پوجا شاکون پانڈے‘ نیشنل سکریٹری مہاسبھا نے کہاکہ ’’ ہندوستان میں جتنے مسلمان ہیں ان کے اباواجداد ہندو تھے‘ انہیں دوبارہ ہندو مذہب اختیار کرلینا چاہئے۔

پانڈے کی مسلمانوں سے اس متنازع اپیل کے جواب میں علما نے ہندوؤں سے کہاکہ وہ ’’ اسلام قبول کرلیں‘‘

۔اترپردیش میںیوگی ادتیہ ناتھ کی زیرقیادت بی جے پی حکومت کے برسراقتدار انے کے بعد سے اس طرح کی بیان بازیاں‘ اور مغل دور حکومت کے شاہکاروں کو ’’ ہندوؤں کے مذہبی ‘‘ مقامات سے تعبیر کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔

ماضی میں ہندو مہاسبھا اور بھگوا تنظیموں کے بہت سارے سربراہان نے مغل دور حکومت کے عظیم شاہکار تاج محل کو ’’ تیجو مندر‘‘ قراردیاتھا۔ اترپردیش میں زعفرانی تنظیمیں حکومت کی پشت پناہی کے ساتھ ماحول خراب کرنے کی مسلسل کوششیں کررہے ہیں۔ ان تنظیم کا واحد مقصد مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکا کر انہیں اشتعال دلانا ہے ۔