ہندوستان کے لئے امریکہ کا موقف نرم اور سعودی عرب کے لئے سخت

وائٹ ہاوز نے بتایا کہ روس سے معاہدے پر بھات کو امتناع سے چھوٹ کیوں
واشنگٹن۔ روس کے ساتھ 5.4ارب ڈالر کی لاگت سے روس کے ایس 400میزائیل خریدنے کے لئے دفاعی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کہاکہ اس ضمن میں امریکی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے دی گئی منظوری او رصدر کی طرف سے دی گئی رعایت بے حد محدود ہے۔

امتناع میں دی گئی چھوٹ کا مقصد ممالک کو روس کے مصنوعات کی جال سے آزاد کرنا ہے۔وائٹ ہاوز کے رشٹر سرکشا پریشد کے ایک ترجمان نے جمعہ کے روز بتایا کہ اس( سی اے اے ٹی ایس اے)چھوٹ کامقصد سابق میں خریدے گئے مصنوعات کو مکمل کرنے کے لئے دیگر ساز وسامان خریدنے کی اجازت دی گئی ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میںآیا ہے جب بھارت نے جدید ٹکنالوجی سے لیزایس 400میزائیل دفاعی ائٹم کی خریدی کے لئے روس سے معاہدہ کیاہے۔

مذکورہ میزائیل دشمن ملک کی جانب سے کئے جانے والے کسی بھی میزائیل حملے کو بڑی آسانی کے ساتھ ناکام بنانے کا اہل ہے۔

جانکاروں نے اس کے متعلق کہاہے کہ’’ ہندوستان نہایت حساس اور جوہری طاقتوں کے درمیان میں گھیرا ہوا ہے۔

ایس 400اس کو بھروسہ دلاتا ہے کہ کسی بھی میزائیل حملے کوآسانی کے ساتھ ناکام بنایاجاسکتا ہے۔

دوست جانتا ہے کہ روس کے ساتھ اس کی شروعات بہت پہلے ہوئے تھی اور اس لئے امریکہ اس پر کوئی پابندی عائد نہیں کرے گا‘۔صدر کی جانب سے دی گئی چھوٹ ہندوستان کے حالیہ معاہدے کے تحت لاگو ہوتی ہے۔ جمعہ کے روز اس نے ایک مرتبہ پر یہ بات دہرائی ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی’’ دھمکی‘‘ کا اثر سعودی عرب کے ولعیہد محمد بن سلمان پر ہوتا دیکھائی دے رہا ہے۔انہو ں نے کہاکہ ایران پر امریکی پابندی کی وجہہ سے جس قدر تیل کی کمی ہوگی۔ اس کوسعودی عرب پورا کرے گا۔

میڈیارپورٹ کے مطابق سلمان نے ایک انٹرویو میں کہاکہ ’’ سعودی عرب اور دیگر ممالک سے لگائی گئی گوہار پر امریکہ کو بھروسہ دلانا چاہتا ہوں کہ ایران پر تیل کی برآمد میں کمی ائی تو ہم اس کی بھرپائی کریں گے۔

فی الحال ایک کروڑ سات لاکھ بیرول یومیہ اساس پر کچا تیل برآمد کیاجاتا ہے ‘ جو کہ ایک ریکارڈہے۔ ضرورت پڑتی ہے تو ہم ایک کروڑ تیرہ لاکھ بیرل تیل برآمد کریں گے۔ ولیعہد کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہہ درآمد میں کمی نہیں ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک کے مقامی حالات ہیں‘۔