ہندوستان کے سکیولرازم کو چیالنج نہیں کیا ۔ میگھالیہ ایچ سی جج

شیلونگ۔میگھالیہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس آر سین جنھیں ملک کی تقسیم کے وقت ہندوستان کو ہندوراشٹرا بنانے کی بات کرنے کے بعد سے مسلسل تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے نے ہفتہ کے روز اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ان کا مقصد ملک کے سکیولرازم کو چیالنج کرنا نہیں تھا۔

جسٹس سین نے کہاکہ’’ سچائی جو بھی ہے‘ تاریخی اور زمینی حقیقت کی بنیاد پر میں نے اپنے فیصلے تحریر کئے ہیں تاکہ بلاتفریق ذات ‘ پات مذہب اور لوگ ہندوستانیوں شہریوں کی حفاظت کی جاسکے تاکہ تاریخ ہند کو لوگ سمجھ سکیں اور امن اور بھائی چارے کے ساتھ لوگ رہ سکیں‘‘۔

اے رانا کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے 10ڈسمبر کے روز جسٹس سین نے کہاکہ تھاکہ’’ پاکستا ن نے خود کو اسلامی ملک قراردیاتھا حالانکہ مذہب کی بنیاد پر ہندوستان بھی الگ ہوا تھا مگر وہ ایک سکیولر ملک قائم رہا‘‘۔

جسٹس سین کے اس تبصرے نے ہنگامہ کھڑا کردیاتھا۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ’’ ہمارے دستور کا ایک بنیادی ڈھانچہ سکیولرازم ہے ۔

جس کی وجہہ سے مذہب‘ ذات پات‘ رنگ ونسل اور زبان کی بنیاد پر مزید تقسیم ممکن نہیں ہے۔ میں چاہتاہوں کہ یہ بات واضح کردوں میں نے اپنے فیصلے میں کوئی بھی بات سکیولرازم کے خلاف میں نہیں کی ہے اور میرا فیصلہ تاریخی حوالوں سے اور کوئی بھی اس تاریخ کو بدل نہیں سکتا‘‘