ہندوستان میں دہشت گردی دیسی نہیں بدیسی :نریندر مودی

نیو یارک 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان میں تمام دہشت گردی ’’بدیسی درآمد کردہ ہے دیسی نہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں مودی نے کہا کہ اچھی اور بری دہشت گردی میں کوئی فرق و امتیاز بھی وہ مسترد کرچکے ہیںاور انہوں نے کہا کہ عالمی چیالنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے اجتماعی جدوجہد ضروری ہے ۔ وزیر اعظم ہندوستان نے دہشت گردی سے در پیش چیالنجوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ وہ پانچ روزہ دورہ امریکہ کے چوتھے دن کونسل برائے امور خارجہ سے خطاب کررہے تھے۔ اس سوال پر کہ دولت اسلامیہ کے عسکریت پسند جنوبی ایشیاء میں عروج حاصل کررہے ہیںکیا اس سے ہندوستان تک بے چینی پھیل جانے کا خطرہ ہے ۔ وزیر اعظم نے اس اندیشہ کو مسترد کردیا اور کہا کہ ہمارے ملک میں جتنے دہشت گرد کارکن ہیں سب بیرون ملک سے آئے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی ہندوستانی نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے حاضرین سے اس تبصرہ پر کہ ’’ ہندوستان کے مسلمان القاعدہ کے پاندھے میں پھنس جائیں گے ‘‘ پر اپنے رد عمل کے بارے میں کہا کہ ہندوستان میں تمام طبقات کے عوام ایک بنیادی فلسفہ سے تحریک حاصل کرتے ہیں جس کی علامت مہاتما گوتم بدھ اور مہاتما گاندھی ہیں۔ یہ عدم تشدد کا فلسفہ ہندوستانی کا بنیادی فلسفہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں ۔ انہوں نے کہا کہ اچھی یا بری دہشت گردی نہیں ہوتی ۔ دہشت گردی صرف دہشت گردی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے چیالنج کو سنجیدگی سے لینا چاہئے ۔ یہ عالم ناک بات ہیں کہ کئی ممالک قبل ازیں دہشت گردی کے ایک چہرے کو سمجھ نہیں سکے جو انسانی دشمن ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی پیمائش سیاسی منفی یا مثبت کے پیمانوں پر نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے پر زور انداز میں کہا کہ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف متفق ہوکر آواز اٹھانی ہوگی ۔ دولت اسلامیہ عراق و شام کی جانب سے یرغمالوں کے قتل کے بارے میں مودی نے کہا کہ جب میں نے ٹی وی پردیکھا کہ ایک شخص کاسر قلم کیا جارہا ہے تو مجھے محسوس ہوا کہ یہ 21 ویں صدی کے بنی نوع انسان کیلئے ایک چیلنج ہے جو کسی کو بھی ہلا سکتا ہے۔ دہشت گردی انسانیت کی دشمن ہے ۔ میڈیسن اسکوائر گارڈ ن میں 20 ہزار ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں کی جانب سے وزیر اعظم کے شاندار استقبالیہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وائیٹ ہاوز نے کہا کہ اس کے خیال میں یہ شاندار تقریب ہندوستان اور امریکہ کے درمیان گہرے ثقافتی تعلقات کی عکاس ہے۔