ہندوستان مسلمانو ں کی قدرکرے۔ اوباما

امریکہ کے سابق صدر برک اوباما نے کہاکہ۔ ہندوستان کو مسلمانوں کی قدر کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی اور انہیں تقویت پہچاتے رہنا چاہئے‘ مذہبی بنیاد پر تقسیم کے خطریس ے متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کو ذاتی طور یہ بات کہہ چکے ہیں
نئی دہلی۔ امریکہ کے سابق صدر براک اوبامانے متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے ذاتی طور کہاتھا ملک کو مذہب کی بنیاد پر نہیں بانٹنا چاہئے۔ اوباما نے اس بات پر زوردیا کہ ہندوستان میں مسلم آبادی معاشرتی طور پر ضم ہے اور خود کو ہندوستانی باورکرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کو اس بات کی قدر کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ سابق امریکی صدر نے کہاکہ انہوں نے 2015میں ہندوستان کے اپنے آخری دورے کے موقع پر بنددروازے کے پیچھے وزیراعظم مودی پر مذہبی تحمل اور اپنے پسند کے مذہب پر عمل کی آزادی پر زوردیاتھا۔انہوں نے ہندوستانی مسلم آبادی کے سلسلے میں کہاکہ یہ کامیاب ‘ ضم اور خود کو ہندوستانی تصور کرتی ہے اور بدقسمتی سے چند دیگر ممالک میں ایسا نہیں ہے۔ سابق امریکی صدر نے کہاکہ یہ ایک ایسی بات جس کی ہندوستان کو قدر کرنی چاہئے اور مسلمانو ں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے ‘ ان کا خیال رکھنا چاہئے او ریہ اہم ہے ان کو لگاتارتقویت پہنچائی جائے۔

اوباما نے یہ باتیں ایچ ڈی لیڈر سمیٹ میں کہی ہیں۔ امریکہ کے سابق صدر بارک اوبامانے وزیراعظم نریندر مودی کے ہندووستان کے لئے وژن کی تعریف کی اور ہندوستانی معیشت میں اصلاحات کے لئے ڈاکٹر من موہن سنگھ کی خدمات کو بھی باقابل فراموش بتایا۔مسٹر اوباما نے یہاں ایچ ٹی لیڈر شپ سمٹ میں صحافی کرن تھاپھر کے ذریععہ مسٹر مودی کے بارے میں ان کی رائے پوچھے جانے پر کہاکہ میں انہیں پسند کرتاہوں ‘لیکن ڈاکٹر سنگھ کا بڑا مداح ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ مسٹر مودی کا اپنے ملک کے لئے ایک ورژن ہے اور دووہ بہت شعبوں میں متعدد طریقے سے تجدید کاری کررہے ہیں‘لیکن ڈاکٹر سنگھ نے اپنے دور اقتدار می کئی انقلابی اقدام اٹھائے جیسے ملک کی معیشتکو دنیا کے لئے کھولنا ‘جوانتہائی اہم قدم ہے۔سابق امریکی صدر نے کہاکہ ڈاکٹر سنگھ او رمودی کے دور اقتدار میں ہندوستان اور امریکہ کے رشتے بہت ہی مضبوط ہوئے ہیں۔

ہندوستان اور امریکہ دو عظیم جمہوریتیں اور میرا کام جو اقتدار میں ہے اس کیساتھ کام کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ مسٹر سنگھ اور مسٹر مودی دونوں ان کیساتھ ایماندار او رکھلا ذہن رکھتے ہیں اوردونوں نے ملک کے لئے سخت اقدامات کئے ہیں۔ڈاکٹر سنگھ نے معاشی اصلاحات کیں اور مسٹر مودی نے پیرس معاہدہ کرایا اور دونوں کے لئے ہمت اور حوصلہ کی ضرورت تھی۔

پاکستان سے دہشت گردی کے فروغ سے وابستہ ایک سوال کے جواب میں اوباما نے کہاکہ ہمیں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پاکستان کو اسامہ بن لادن کی موجودگی کے بارے میں کچھ بھی معلوم تھا‘ لیکن ہم نے اس معاملے پر یقینی طور سے غورکیاتھا۔اوباما کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس وقت 2008میں ممبئی میں حملے ہوئے تھے تو واشنگٹن نے بھی انہیں ایسے ہی دیکھا جیسے ہندوستانی عوام دیکھتے ہیں