ہندوستانیوں کیلئے میقات اور احرام

حضرت مولانامفتی محمد عظیم الدینمفتی جامعہ نظامیہ

سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ ہندوستان سے حج یا عمرہ کے لئے جانے والے کو احر ام گھر سے باندھنا چاہئے یا ایرپورٹ پر باندھ سکتے ہیں۔ بعض لوگ جدہ ایر پورٹ پر احرام باندھتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے ؟ میقات کی تفصیل بیان فرمائیں تو مہربانی ہوگی ؟
جواب : آفاقی (یعنی میقات سے باہر رہنے والے شخص) کے لئے عمرہ و حج کے احرام باندھنے کے پانچ مشہور مقامات ہیں ان کو میقات کہتے ہیں۔ مدینہ والوں کے لئے ’’ ذوالحلیفہ‘‘ ہے ۔ اس کو عوام الناس آبار علی کہتے ہیں۔ مصر و شام اور مغرب والوں کیلئے میقات اگر مدینہ منورہ کی جانب سے آئیں تو وہی ’’ذوالحلیفہ‘‘ ہے اور اگر تبوک کی راہ سے آئیں تو ’’جحفہ ‘‘ ہے۔ نجد والوں کی میقات ’’ قرن‘‘ ہے۔ اہل یمن و تہامہ اور یمن کی طرف سے جانے والے ہندوستانی حضرات کے لئے میقات ’’ یلملم‘‘ ہے اور اہل عراق یعنی بصری ، کوفی ، خراسانی وغیرہ کے لئے ’’ ذات عرق‘‘ ہے۔ اگر ممنوعات احرام سے بچنے کا یقین ہو تو گھر سے احرام باندھنا بہتر ہے ورنہ میقات پر باندھنا چاہئے ۔ عالمگیری جلد اول ص ۲۲۱ میں ہے: فان قدم الاحرام علی ھذہ المواقیت جاز و ھوالافضل اذا أمن مواقعۃ المحظورات و الا فالتاًخیر الی المیقات افضل کذا فی ا لجوھرۃ النیرۃ۔
جدہ میقات کے اندر ہے ۔ہندوستانی اگر بغیر احرام کے جدہ جاکر احرام باندھے تو اس پر دم واجب ہے ۔ عالمگیری جلد اول ص ۲۵۳ میں ہے: فان أحرم بالحج او العمرۃ من غیر أن یرجع الی المیقات فعلیہ دم لترک حق المیقات۔ ہاں اگر جدہ میں احرام باندھنے والا کسی اور میقات پر جاکر احرام باندھ لے تو یہ دم ساقط ہوجائے گا۔ عالمگیری جلد اول میں ہے: ومن جاوز وقتہ غیر محرم ثم أتی وقتا آخر أقرب منہ وأحرم جازولاشییء علیہ۔
میدان عرفات میں نمازظہراور عصرکا اداکرنا
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ حج کے دوران میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز کس طرح ادا کرنی چاہئے۔ برائے کرم تفصیل سے بتائیں ونیز کیا یہ نماز قصر ہوگی ؟
جواب : حاجی اگر میدانِ عرفات کے قیام کے وقت مسافر ہو تو وہ قصر کریگا ، ورنہ مکمل نماز ادا کریگا۔ مسافر حاجی مسجد نمرہ میں بوقتِ ظہر پہنچ جائے تو امام صاحب پہلے دو رکعت ظہر کے پڑھائیں گے ۔ سلام پھیرتے ہی پھر اقامت ہوگی اور امام صاحب دو رکعت (ظہر ہی کے وقت میں) عصر کے پڑھائیں گے ۔ اس میں ظہر کے بعد کی سنتیں نہیں پڑھیں گے۔ جو حاجی مقیم ہو (یعنی حج سے قبل اس کا مکہ مکرمہ میں پندرہ (۱۵) دن یا اس سے زائد قیام ہو) تو وہ مسجد نمرہ نہ جائے کیونکہ اس کو ظہر کی چار رکعت پڑھنی ہے اور مسجد میں امام دو رکعت پڑھاتا ہے ۔ اس لئے مقیم حاجی اپنی قیام کی جگہ ظہر کے وقت ظہر کی فرض و سنتیں پڑھے۔ پھر عصر کا وقت شروع ہونے کے بعد چار رکعت عصر کے پڑھے ۔