ہم سردی لگنے سے کیوں کانپتے ہیں؟

جب ہمیں سردی لگتی ہے تو ہم کانپنے لگتے ہیں۔ کانپنے سے ہمارے پٹھے حرکت کرتے ہیں، اور اس حرکت سے ہمارا جسم گرم ہوجاتا ہے۔ اس طرح قدرت ہمیں سردی سے محفوظ رکھتی ہے۔ دراصل کانپنا ایک قسم کی ورزش ہے اور ہم بغیر سوچے سمجھے یہ ورزش کرتے ہیں۔ اسی ورزش کے وقت ہمارے جسم میں ایک خاص تبدیلی ہوتی ہے۔ جلد کے نیچے رگوں اور نسوں میں جو گرم خون گردش کررہا ہوتا ہے اس کی رفتار بہت مدھم پڑجاتی ہے، بہت سا خون جسم کے نچلے حصوں میں ٹھہر جاتا ہے اور وہاں دل اور دوسرے ضروری اعضاء کو گرمائے رکھتا ہے۔ اگرچہ کانپتے وقت ہم سردی محسوس کرتے ہیں لیکن ہمارے جسم کے یہ اعضاء گرم رہتے ہیں اور انہیں سردی سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں کونسی چیز کانپنے پر مجبور کرتی ہے؟ کیا ہمارے جسم میں کوئی ایسا سوئچ ہے جسے نیچے کردیں تو ہم پر کپکپاہٹ طاری ہوجائے، اور اوپر کردیں تو کپکپاہٹ بند ہوجائے۔ تجربوں سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ میں ایک ایسی جگہ ہے جو بالکل سوئچ کا کام دیتی ہے۔ دماغ کے اس حصے میں ایک اور قسم کا سوئچ ہوتا ہے، جو جسم کو زیادہ گرم ہونے سے بچاتا ہے، اگر حرارت زیادہ ہوجائے تو یہ سوئچ فوراً اوپر ہوجاتا ہے، اسی سے جِلد کی طرف خون کی گردش تیز ہوجاتی ہے اور پسینہ آنے لگتا ہے۔ پسینے سے حرارت کم ہوجاتی ہے اور ہمارا جسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد سوئچ اوپر ہوجاتا ہے اور پسینہ بند ہوجاتا ہے اور یہ سوئچ تھرمو اسٹیٹ آلہ کی طرح ہوتے ہیں۔ یہ آلہ درجہ حرارت کو باقاعدہ رکھتا ہے، جب تک ہم تندرست رہیں‘ ہمارا درجہ حرارت ایک ہی درجہ پر رہتا ہے۔ بیمار ہوجائیں تو تھرمواسٹیٹ میں بھی گڑبڑ ہوجاتی ہے، اور ہمیں بخار ہوجاتا ہے۔
ٌٌٌٌ٭٭٭٭٭