ہم بیمار کیوں ہوتے ہیں

 

یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ انسان کی صحت میں عام طور پر جب کبھی خرابی پیدا ہوتی ہے اس کی اصل وجہ معدے کے فعل کی خرابی ہوتی ہے اور معدے میںخرابی پیدا ہونے کی وجہ غذا کی بے اعتدالی ‘زیادہ کھانا اور دیر ہضم اور ثقیل غذاؤں کا استعمال ہے ۔ ڈاکٹروں ‘حکیموں اور ویدوں کا تسلیم شدہ مسئلہ ہے کہ آدمی کم کھانے سے بیمار نہیں پڑتا بلکہ ہمیشہ کھانے میں زیادتی اور بے اعتدالی ہی اس کی صحت کی خرابی کا باعث ہوتی ہے جس طرح انسان زیادہ محنت کرنے سے تھک جاتا ہے …

 

اسی طرح اگرمعدے پر بھی زیادہ بار ڈال دیا جائے تو وہ بھی تھک کر اپنا قدرتی فعل چھوڑ دیتا ہے اور اس کی وجہ سے معدے میں فتور پیدا ہوکر اور ہضم خراب ہوکر مختلف قسم کی بیماریوں کا باعث بن جاتا ہے ۔
جو غذائیں ہم کھاتے ہیں ان میںسے بعض جلد اور بعض دیر میں ہضم ہونے والی ہیں ۔ یورپ کے فاضل ڈاکٹروں کی تحقیق ہے کہ عام طور پر ہضم کافعل چھ سات گھنٹے میںختم ہوجاتا ہے ۔ عام لوگ اپنی ناواقفیت کی وجہ سے خیال کرتے ہیں کہ اگر ہم زیادہ مقدار میں کھائیں گے تو زیادہ قوت پیدا ہوجائے گی ۔ یاوہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم جو کچھ اندھا دھند پیٹ میں بھر لیں گے ۔ معدہ اس بات پر مجبور ہے کہ وہ ضرور اسے ہضم کرلے ۔ لیکن جس طرح ملوں اور کارخانوں میں جب مزدوروں سے کم اجرت پر زیادہ دیر تک کام لیا جاتا ہے تو وہ تنگ آکر ہڑتال کردیتے اور کام کرنے سے قطعی انکار کردیتے ہیں اور اس وجہ سے مالکوں کو کارخانہ بند کردینا پڑتا ہے ۔اسی طرح معدہ بھی زیادہ بارپڑنے کی وجہ سے عدم تعاون شروع کر کے اپنا کام بند کر دیتا ہے اور انسان پر درداور تکلیف کا ایساپہاڑ توڑ دیتا ہے کہ اس کے تدارک کیلئے حکیموں اور ڈاکٹر کے پاس دوڑنا پڑتا ہے ۔ جہاں فیس اور دوا کی قیمت ادا کرنے کے علاوہ جرمانے میں کئی کئی روز تک بیت الخلاء کی نوکری کرنی پڑتی ہے اور اپنے کئے کی سزا میں کئی روز تک فاقے اس کے علاوہ کرنے پڑتے ہیں ‘جب کہیں جاکر طبیعت قابو میں آتی ہے ۔
خدا نے غذائیں اس لئے پیدا کی ہیں کہ انسان اعتدال سے انہیں مصرف میں لاکر رشتہ زندگی قائم رکھ سکے ۔ لیکن ہم نے اس کے برعکس زندگی کامقصد صرف کھانا تصور کرلیا ہے اور پھر کھانے میں مفید صحت ہونے کے خیال کی بجائے زبان کے چٹخارے کا پہلو ہمیشہ نمایاں رہتا ہے ۔ سادہ اور زود ہضم غذا استعمال کرنے کے بجائے ثقیل ‘روغن دار اور دیر ہضم غذاؤں کو ترجیح دی جاتی ہے پھر ایک وقت میں جب تک پانچ سات قسم کے کھانے پیٹ کے تنور میں آگ بجھانے کیلئے نہ ڈالے جائیں ۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے کچھ کھایاہی نہیں ۔مختلف قسم کی غذائیں بیک وقت کھائی جاتی ہیں ۔ ان میں سے بعض زود ہضم ہوتی ہیں اور بعض ایسی ثقیل کہ چھ سات گھنٹے میں بھی اچھی طرح ہضم نہیں ہو تیں اور اس طرح جب ایک معدے میںمختلف اوقات میں ہضم ہونے والی غذائیں ایک ساتھ موجود ہوتی ہیں یا پے درپے بھری جاتی ہیں تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ معدے میں پکنے یاہضم کے فعل میںیکسانیت ہونے کی بجائے غذا کا کچھ جز و تو جلد اپنے ہضم کا عمل پورا کرلیتا ہے اور کچھ اصلی حالت میں دیر تک قائم رہتا ہے ۔ جس کے ہضم کرنے کیلئے معدے کو ضرورت سے زیادہ مشقت کرنی پڑتی ہے ۔ اس وجہ سے معدے میںپورے طور پر اپنا کام کرنے کی قوت رفتہ رفتہ کم ہوجاتی ہے اور اگر اس پر بھی ہم اپنے رویے میں اعتدال پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرتے توآخر کار یہی حالت بہت سی مہلک بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے ۔
صحت قائم رکھنے کا بہترین اصول یہی ہے کہ ایک وقت میں انسان کو صرف ایک ہی قسم کی غذا کھانی چاہئے اور وہ بھی مقررہ وقت پر اورمناسب مقدار میں اور یہ تندرست رہنے کابہترین اصول ہے جس پر بد قسمتی سے ہم نے عمل کرنا چھوڑ دیا ہے ۔