ہمیں جادھو کو پھانسی چڑھانے کی کوئی جلدی نہیں ہے : پاکستان

آئی سی جے سے البتہ جادھو کیس کی سماعت جلد شروع کرنے پاکستان کی درخواست
اسلام آباد ۔ 23 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس () سے خواہش کی ہیکہ ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو معاملہ میں سماعت کا جلد آغاز کیا جائے۔ یاد رہیکہ ایک فوجی عدالت نے جادھو کو سزائے موت سنائی تھی۔ ایکسپریس ٹریبون نے اس سلسلہ میں مختلف ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان کے دفترخارجہ نے ہیگ کی آئی سی جے کے رجسٹرار کے نام ایک مکتوب تحریر کیا ہے جس میں پاکستان کی اس خواہش کا اظہار کیا گیا ہے جہاں جادھو معاملہ میں پاکستان عاجلانہ سماعت پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ پاکستان کی خواہش ہیکہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران ہی سماعت کا آغاز ہوجانا چاہئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ پاکستان نے عاجلانہ سماعت کا جو مطالبہ کیا ہے اس کے پس پشت سب سے اہم وجہ یہ ہیکہ آئی سی جے کے ججس کے انتخابات منعقد شدنی ہیں۔ کہا جارہا ہیکہ ماہ نومبر میں انتخابات کا انعقاد ہوگا۔ دوسری طرف ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہیکہ جادھو معاملہ کی سماعت ممکنہ طور پر اکٹوبر میں شروع کی جائے گی جبکہ حکومت چاہتی ہیکہ آئندہ ایک یا دیڑھ ماہ میں سماعت کا آغاز کردیا جائے تو بہتر ہوگا۔ پاکستان کے اٹارنی جنرل نشتر اوصاف علی توقع ہیکہ آئی سی جی پراسیڈنگس میں شرکت کریں گے جبکہ وفاقی حکومت نے اب تک پاکستان کے اٹارنی خاور قریشی کو تبدیل کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ اس سلسلہ میں وزارت قانون کے ایک سینئر عہدیدار کے حوالہ سے بتایا گیا کہ خاور قریشی کی کارکردگی انتہائی اطمینان بخش ہے جبکہ رپورٹ میں مختلف ذرائع کے حوالہ سے یہ بھی بتایا گیا ہیکہ حکومت آئی سی جے کے عبوری جج کے طور پر فرائض انجام دینے کچھ ناموں پر غور کررہی ہے جبکہ ایک سینئر قانون داں کا نام بھی زیرغور ہے۔

یاد ر ہیکہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت آئی ہے جب آئی سی جے نے جادھو کی سزائے موت پر حکم التواء صادر کیا اور ساتھ ہی ساتھ جادھو کیلئے سفارتی رسائی کی ہندوستانی درخواست کو بھی منظور کیا۔ ہندوستان نے 8 مئی کو آئی سی جے کو ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو کو فوجی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنانے کے بعد رجوع کیا تھا۔ قانونی ماہرین اس بات پر حیران ہیں کہ پاکستان عبوری جج کے طور پر کسی بیرون ملک کے جج کی تقرری کیوں چاہتا ہے جبکہ دنیا کا ہر ملک اپنے ہی قانون دانوں کی تقرری کو ترجیح دیتا ہے۔ اس سلسلہ میں بین الاقوامی قوانین کا زبردست تجربہ رکھنے والے ایک سینئر قانون داں کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا کہ دفترخارجہ کے قانونی ونگ میں ردوبدل ناگزیر ہوگئی تھی کیونکہ جادھو معاملہ میں اس نے معتبر اور مؤثر مشورے نہیں دیئے۔ پاکستان بار کونسل کے ایگزیکیٹیو رکن راحیل کامران شیخ نے بھی بین الاقوامی عدالت میں پاکستان کی کامیابی کی شرح بیحد کم یعنی صرف دو فیصد ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور یہ بھی کہا کہ ہندوستان کی کامیابی کا تناسب 60 فیصد ہے۔ بین الاقوامی فورمس میں ہم نے بڑے بڑے کیسوں میں شکست کھائی جبکہ صرف وکلاء کی فیس کا اوسط ہی کروڑوں روپئے ہوچکا ہے۔ مسٹر شیخ کے مطابق جادھو کیس سے جس ناقص انداز سے نمٹا گیا وہ اس بات کی مثال ہے کہ فوج اور سیاسی اداروں کے درمیان اختیارات کی کیسی جنگ چل رہی ہے جبکہ خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے تعلق سے جو موقف اپنایا گیا ہے اس میں بھی خامیاں ہیں۔ اگر ان خامیوں کو درست نہیں کیا گیا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل کے دفتر کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ہندوستان کو جادھو معاملہ میں کامیابی ضرور ملی ہے۔ یعنی جادھو کی سزائے موت پر حکم التواء صادر کیا گیا ہے لیکن یہ کامیابی عارضی ہے، جیت بالآخر پاکستان کی ہوگی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جادھو کو پھانسی چڑھانے ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے کیونکہ اس سے پوچھ گچھ کے دوران جادھو نئے نئے انکشافات کررہا ہے۔ بہرحال ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیلئے جادھو کیس نے بھی اہم رول ادا کیا ہے۔