ہماری بات

پیارے بچو!ہر کام تم کل پر چھوڑ دیتے ہو ۔ کل جب آئے گا تب اپنے ساتھ نئے کام اور نئے تقاضے بھی لائے گا ۔ کل کا ادھورا کام کرنے کیلئے آج وقت کہاں ہوگا ؟ آج کا کام پھر کل پر ٹال دو گے ۔ یعنی اب تمہارے پاس دو دن کے کام ادھورے رہ جائیں گے ۔
تم آج کے کاموں میں مصروف ہوجاؤ گے ۔ کل کے کام پھر ادھورے رہ جائیں گے ۔ ادھورے کام آج مشکل ، کل مشکل ترین ، پرسوں بوجھ اور اس کے بعد ناممکن کے درجے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے دلچسپی بھی کم ہوتی جاتی ہے ۔ لیکن کام اپنی جگہ منہ پھاڑے پہاڑ بن کر کھڑے رہتے ہیں ۔ ہر آنے والا دن اپنے ساتھ نئے نئے کام لاتا ہے ۔ کل کے کام کرنے کا موقع نہیں دیتا ۔ جیسے کل کی ٹکٹ پر آج سفر نہیں کرسکتے ۔ ویسے ہی کل کا کام آج کیسے کرسکتے ہیں ؟ یہ بات تمہارے والدین ، اساتذہ اور بھائی بہن اپنے اپنے انداز میں کہتے ہیں لیکن تم اس پر بالکل توجہ نہیں دیتے ۔سستی اور کاہلی دیمک کی طرح شخصیت کوکھوکھلا کردیتی ہے ۔ جس کا بالکل احساس نہیں ہوتا ۔ ٹال مٹول کی عادت پڑ جاتی ہے اور ہر کام میں ناکامی ہاتھ آتی ہے ۔ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔ ناکام لوگوں کی طرح اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی بجائے وقت ، حالات اور قسمت کو قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے ۔ اس لئے بچو جو کر سکو آج ہی کرلو پتہ نہیں کل ہو نہ ہو ۔
…چاچاجان