ہلاری کے صدر بننے پر امریکہ کو دستوری بحران کا خطرہ : ٹرمپ

نیوکلیئر ہتھیاروں کیلئے ٹرمپ ناقابل اعتبار : ہلاری، ملازمتیں امریکہ کے باہر نہیں جانے دونگا

واشنگٹن ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) اب جبکہ امریکہ میں صدارتی  انتخابات کو صرف ایک ہفتہ ہی باقی رہ گیا ہے، وہیں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ہنوز دست و گریباں ہیں۔ ہلاری نے اپنے تازہ ترین تبصرہ میں ٹرمپ کو نہ صرف کمانڈرانچیف کیلئے نااہل قرار دیا بلکہ یہ تک کہہ دیا کہ وہ امریکہ کی قومی سلامتی کیلئے بھی خطرہ ہیں۔ اوہائیو کے کینٹ نامی مقام پرا یک زبردست انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے ہلاری نے کہا کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کیلئے ٹرمپ پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ خوانخواستہ کبھی ملک کو قومی سلامتی کے بحران کا سامنا کرنا پڑا تو ٹرمپ جو اپنی ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتے، اپنا صبروتحمل کھو سکتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہیکہ امریکہ کی اقدار کے خلاف ٹرمپ کی خارجہ پالیسی بالکل جداگانہ ہے جو امریکہ کی جغرافیائی سیاسی مقاصد کے برخلاف ہوگی۔ ہلاری نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے ہمیشہ ڈکٹیٹرس جیسے صدام حسین کی تعریفیں کیں اور طاقتور سمجھے جانے والے ولادیمیر پوٹن کے ساتھ روابط استوار کر رکھے ہیں جن کی حکومت (روس) امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کررہی ہے۔ ہلاری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ان کا مقابلہ ایک ایسے شخص سے ہے جس کی سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ ہم نیوکلیئر ہتھیار استعمال کیوں نہیں کرسکتے؟

وہ کہتے ہیں کہ جب ہم استعمال ہی نہیں کرسکتے تو ہتھیار بنائے کیوں جارہے ہیں؟ لازمی بات ہے ہلاری کا اشارہ ٹرمپ کی جانب تھا۔ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ دنیا کے زیادہ سے زیادہ ممالک نیوکلیئر توانائی کے حامل بن جائیں۔ جاپان، جنوبی کوریا اور سعودی عرب بھی اگر نیوکلیئر توانائی حاصل کرلے تو بہتر ہوگا۔ دوسری طرف ری پبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی ہلاری کو بالکل نہیں بخشا۔ انہوں نے ای ۔ میل اسکینڈل کا راگ الاپنا شروع کردیا اور کہا کہ ہلاری کے خلاف تحقیقات بہرصورت کی جائے گی جس سے آگے چل کر امریکہ میں دستوری بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ مشی گن میں اپنی متعدد انتخابی ریالیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنی یہ بات بار بار دہرائی کہ ہلاری کے خلاف ای ۔ میلز اسکینڈل کی تحقیقات طویل عرصہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ یاد رہیکہ ایف بی آئی نے ہلاری کلنٹن کے ای ۔ میل اسکینڈل کی دوبارہ تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرمپ کا یہ بیان اسی تناظر میں دیا گیا۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہلاری کا ایک دیرینہ حامی ڈف شیون جو ایک اعلیٰ سطحی ڈیموکریٹک پولسٹر ہے، نے بھی ہلاری کے تئیں اپنی تائید سے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ڈف شیون نے ایک مضمون بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہیکہ وہ ایک ڈیموکریٹ ہیں۔ انہوں نے بل کلنٹن کیلئے کام کیا تاہم وہ ہلاری کو ووٹ نہیں دے سکتے۔ مضمون میں انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا ہیکہ ہلاری کے صدر بننے کی صورت میں امریکہ میں دستوری بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ صدر بننے کے باوجود ان کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ جاری رہے گا جو یقیناً کسی برسراقتدار امریکی صدر پر مقدمہ چلنے کا انوکھا واقعہ ہوگا۔ لہٰذا یہ کہنا درست ہوگا کہ ہلاری صدر کے عہدہ کیلئے قطعی مناسب نہیں جو جمہوریت کیلئے خطرہ بن سکتی ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ صدر بننے کی صورت میں وہ امریکی ملازمتوں کو امریکہ کے باہر نہیں جانے دیں گے جن میں ہندوستان بھی شامل ہے۔ آج امریکی شہریوں کو ان کی جائز ملازمتوں سے محروم کئے جانے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اس کیلئے اوباما انتظامیہ اور ان کی صدارتی حریف امیدوار ہلاری کلنٹن ذمہ دار ہیں۔ ان ملازمتوں کو امریکہ سے باہر کرتے ہوئے ہلاری تو مالدار بن گئیں لیکن امریکہ غریب ہوگیا کیونکہ جو ملازمتیں امریکہ میں رہنا چاہئے تھیں وہ میکسیکو، چین اور ہندوستان کے حصہ میں آگئیں۔

 

 

ٹرمپ کے پاس بھی خفیہ سرور ہونے کا انکشاف : رپورٹ
واشنگٹن ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) اب تک جہاں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن کے خفیہ ای میلز اور خانگی سرور کی باتیں کہی  جارہی تھیں وہیں اب ایک تازہ ترین خبر کے مطابق ری پبلکن صدارتی  امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی ٹرمپ آرگنائزیشن کے پاس بھی ایک خفیہ سرور ہے جس کے ذریعہ ایک روسی بینک سے مسلسل رابطہ قائم کیا جاتا رہا ہے۔ اب جبکہ صدارتی انتخابات کو صرف ایک ہفتہ باقی ہے  وہاں اب ٹرمپ کے ان رابطوں سے متعلق کئی سوال پیدا ہوسکتے ہیں۔ اسٹیٹ میں شائع ہوئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ ٹرمپ آرگنائزیشن کے نام پر ایک سرور رجسٹرڈ تھا اور آرگنائزیشن کو الفا بینک سے مسلسل ربط میں بتایا گیا جو روس کی سب سے بڑی خانگی کمرشیل بینک ہے۔ سرور کی ایکٹیویٹی سے یہ پتہ چلتا ہیکہ ایک سرور جو ٹرمپ آرگنائزیشن کے نام رجسٹر ہے اور دوسرے دو سرورس جو الفا بینک کے نام سے رجسٹر ہیں، ان کے درمیان مسلسل ربط ہے۔

 

تازہ ترین پول میں ہلاری کو ٹرمپ پر
3.1 فیصد کی سبقت
واشنگٹن ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن اپنے ری پبلکن حریف ڈونالڈ ٹرمپ سے ایک تازہ ترین پول کے مطابق 3.1 فیصد پوائنٹس سے آگے ہیں۔ ریئل کلر پالیٹکس جو تمام اہم پولس کا ریکارڈ رکھتا ہے، کے مطابق ٹرمپ پولس کے اوسط میں ہلاری ٹرمپ سے 3.1 فیصد پوائنٹس سے پیچھے ہیں جبکہ دوسری طرف قومی پولس میں ہلاری کو ٹرمپ پر 5 فیصد پوائنٹس کی سبقت حاصل ہے۔ بنگ سیاسی پیش قیاسی کے مطابق ہلاری کی کامیابی کے 82 فیصد امکانات ہیں۔ یاد رہیکہ اب پولس میں بھی کافی سخت مقابلہ ہوگیا ہے جس کی وجہ گذشتہ ہفتہ ایف بی آئی کا وہ فیصلہ ہے جس نے ہلاری کے مبینہ ای ۔ میل اسکینڈل کی دوبارہ تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔ البتہ ہمپشائر جہاں ہلاری ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہونے والا ہے، وہاں ٹرمپ ہلاری سے دو پوائنٹس آگے ہیں۔