’’ہفتے کے سات دن ‘‘

بچو!ہفتہ !جیسا کہ ظاہر ہے‘ فارسی لفظ ہفت (یعنی سات) سے نکلا ہے کیونکہ ہفتے میں سات دن شامل ہوتے ہیں۔ ہندی لفظ سپتاہ میں بھی یہی معنوی خصوصیت ہے کیونکہ سنسکرت میں ’’سپت‘‘ کے معنی سات ہوتے ہیں۔ قدیم دنیا کے قریباً سب ہی حصوں میں سات دن کے ہفتے کا تصور ہزاروں سال سے قائم ہے۔ اس کی دو خاص بنیادیں ہیں۔ ایک تو بابلی تصور جس میں چھ کے عدد کو خاص اہمیت حاصل تھی کیونکہ ایک تو چھ ایک ایسا عدد ہے جس کا آدھا بھی کیا جا سکتا ہے اور تین حصے بھی۔ اس لحاظ سے وہ ان کے نظریے کے مطابق ایک مکمل عدد تھا اور اس میں حساب و کتاب کی سہولتوں کے علاوہ طلسمی تاثیر بھی تھی۔ حساب و کتاب میں بابلیوں نے چھ کو جو اہمیت دی اس کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ کسی دائرے کو اس کے نصف قطر سے چھے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا تھا اور اسی بنیاد پر انہوں نے پورے دائرے میں 360 درجے کے زاویوں کو متعین کیا تھا اور کسی بھی اکائی کو ساٹھ حصوں میں تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ زاویوں کا اس طرح شمار اور ایک گھنٹے کو ساٹھ منٹوں میں اور ہر منٹ کو ساٹھ سیکنڈوں میں اور ایسا ہی نقشوں کے زاویوں میں تقسیم کا طریقہ آج بھی رائج ہے۔