ہزاروں کشمیروں نے نم آنکھوں سے بخاری کو سپرد لحد کیا۔

موں کشمیر۔چیف منسٹر جمو ں او رکشمیر نے پہلے کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ ملزمین بھاگ نہیں سکتے۔ کسی کو نہیں بخشا جائے گا۔ ریاستی وزیر داخلہ ہنس راج اہیر نے ممبئی میںیہ بات کہی۔

بخاری کے رشتہ دار بھائی نے کہاکہ’’ یہ نہ صرف ہماری فیملی کا بلکہ سارے کشمیر کا نقصان ہے‘ بالخصوص شعبہ صحافت ہے‘‘۔ جبکہ ایک او ررشتہ دار شبیر احمد نے کہاکہ’’ اس موت نے ہمیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

اپنا درد ظاہر کرنے کے لئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں‘‘۔ تین دہوں سے صحافت کے میدان میں اپنی قابلیت کا لواہا منوانے والے شجاعت بخاری نے د س سال قبل ہی رائزنگ کشمیر کی بنیا د رکھی تھی۔

اخبار نے اپنے پہلے صفحہ پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور کہاکہ وہ جھکے گا نہیں۔ اخبار نے کہاکہ’’ آپ اچانک ہمیں چھوڑ کر چلے گئے مگر آپ اپنی مثالی بہادری اور پیشہ وارانہ اصول کے ذریعہ ہمیشہ ہماری رہنمائی کرتے رہیں گے۔

ہم کبھی ان بزدلوں کے آگے اپنے گھٹنے نہیں ٹکیں گے جنھوں نے آپ کو ہم سے چھین لیاہے۔ حق گوئی کے آپ کے اصولوں آپ ہم ہمیشہ کام کرتے رہیں گے‘‘۔

شجاعت بخاری کی موت کو یاد کرتے ہوئے صدر پریس کلب جموں اشوین کمار نے اس واقعہ کو بدبختانہ قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ جمہوریت پر حملہ ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ وہ ایک سنجیدہ انسان او رپیشہ وارصحافی تھے‘‘۔

او رکہاکہ شجاعت کا قتل منصوبہ بند سازش کا نتیجہ تھا جس کا مقصد حق کی آواز کو دبانا ہے۔بخاری کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دوبچے او ربزرگ والدین ہیں۔

دو دہشت گردووں نے جمعہ کے دن دعوی کیا ہے کہ صحافی کے قتل میں سکیورٹی ایجنسیاں ملوث ہیں اور مطالبہ کیا کہ اس قتل کی آزادنہ تحقیقات کرائی جائے۔

حزب المجاہدین اور یونائٹیڈ جہاد کونسل کا صدرسید صلاح الدین نے کہاکہ ’’ ایسے وقت میں شجاعت بخاری کا قتل کیاگیا جب اقوام متحدہ کہ ہیومن رائٹس کمیشن نے ہندوتانی فورسس کے ہاتھوں کشمیر میں انسانی حقوق کے استحصال پر ایک رپورٹ جاری ہوئی ہے‘ جس کے بعد کئی طرح کے سوالا ت پیدا ہوئے ہیں‘‘۔

اسی طرح لشکر طیبہ کے ترجمان نے اپنے سربراہ محمد شاہ کے حوالے سے بیان دیا ہے کہ بخاری کے قتل میں ایک’’ سازش‘‘ کا حصہ ہے