ہریانہ کی مسجد دہشت گردی کا اسکول تھا؟ این ائی اے کی جانچ

نئی دہلی۔ قومی تحقیقاتی ادارے ( این ائی اے)جس نے حال ہی میں لشکر کے ہتھیار فلاح انسانیت فاونڈیشن ( ایف ائی ایف)کی مبینہ طور پر ہریانہ میں مسجد کی تعمیر کے لئے فنڈ فراہم کرنے کا پردہ فاش کیا ہے‘ اب اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ آیا لشکر کو کوئی طویل مدتی منصوبہ نہیں تھا کہ نوجوانوں سے

رابطے کے ذریعہ لشکر کے سلیپر سل کے لئے بھرتی انجام دی جاسکے ‘ تاکہ دہشت گردانہ کاروائی سے قبل او رمابعد کے واقعات کی انجام دہی اور ہندوستان میں دہشت گرد سرگرمیوں کے لئے مالیہ کی فراہمی کو آسانی کے ساتھ انجام دیاجاسکے۔

تحقیقاتی کے قریبی ذرائع نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ گرفتار ملزم محمد سلمان جس کا تعلق اٹوار سے ہے اور جس نے ایف ائی ایف کو دوبئی کے پاکستانی نژاد کاروباری کامران کے ستر لاکھ روپئے فراہم کئے ہیں ‘ کامران ایف ائی ایف کے نائب سے رابطے میں بھی ہے‘ سلمان نے تفتیش کے دوران اس بات کو قبول کیا ہے کہ اس نے پچھلے ایک سال کے دوران دوبئی میں کامران سے 2-3مرتبہ ملاقات کی ۔

اس نے انکشاف بھی کیا کہ کامران سے ستر لاکھ روپئے اس نے لئے ہیں‘ جس کا استعمال پلوال کے اٹوار میں مسجد کی تعمیر کے لئے کیاگیا ہے۔افیسر نے کہاکہ ’’مساجد کی تعمیر کے ذریعہ اپنے امدادی کاموں کو اجاگر کرنے جیسے مذہبی امور ایف ائی ایف کا عام طریقہ ہے۔

تاہم وہ لشکر طیبہ کے دہشت گردی سرگرمیوں کی فنڈنگ کا مزید ذریعہ ہے۔ امریکہ نے اس پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرتے ہوئے ایف ائی ائی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیاہے‘‘۔

ٹی او ائی کا ماننا ہے کہ این ائی اے سلمان کی طرح ملک کے دیگر حصوں میں بھی کچھ لوگوں کی تلاش میں لگی ہوئی ہے‘ جو ایف ائی ایف کے فنڈنگ نٹ ورک کا مشتبہ حصہ ہیں۔درایں اثناء ای ڈی پی مسجد کی تعمیر کے نام پر فنڈ اکٹھاکرنے کے لئے پیسوں کی منتقلی کے متعلق حوالہ

اوردیگر ذرائع کی جانچ کررہے ہیں۔ حال ہی میں این ائی اے نے اٹوار کی مذکورہ مسجد پر چھاپہ ماری کرتے ہوئے کچھ دستاویزات ضبط کئے جس میں 2.25کروڑ کی لاگت سے تعمیر کی جارہی مسجد کے لئے ستر لاکھ روپئے حوالہ کے ذریعہ حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے