ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے متاثرین کا دہلی میں احتجاجی مظاہرہ

نئی دہلی، 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سیول سوسائٹی اور اقلیتوں اور حقوق انسانی کی تنظیموں کے ارکان نے آج یہاں احتجاجی مظاہرہ کیا اور بلبھ گڑھ (ہریانہ) میں دوشنبہ 25 مئی کو ایک عبادتگاہ کی تعمیر کے مسئلہ پر دو فرقوں کے درمیان تصادم کے پس پردہ عناصر کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ احتجاجیوں نے مذکورہ واقعہ کے 30 متاثرین کے ساتھ دہلی میں ہریانہ بھون کے باہر مظاہرہ کیا اور فرقہ وارانہ تصادم کے متاثرین کیلئے مناسب معاوضہ کی ادائیگی اور جاریہ گرمی کی لہر کے پیش نظر غذا ، پینے کا پانی اور طبی سہولیات کے ساتھ ریلیف کیمپس کے قیام کا مطالبہ کیا۔ احتجاجیوں نے ہریانہ اور مرکزی حکومتوں کے خلاف نعرے بلند کئے اور اشرار کے خلاف سخت کارروائی میں ناکامی کا الزام عائد کیا جبکہ ہریانہ کے ضلع فریدآباد کے اٹامی گاؤں میں فرقہ وارانہ تشدد میں 5 افراد زخمی اور 20 مکانات کو نذر آتش کردیا گیا جس کے بعد اقلیتی فرقہ کے 100 سے زائد افراد بلبھ گڑھ پولیس اسٹیشن میں پناہ لئے ہوئے ہیں کیونکہ اس گاؤں میں خوف و دہشت کا ماحول پایا جاتا ہے اور اقلیتیں اپنے مکانات کو واپس جانے سے گھبرا رہے ہیں۔ احتجاجیوں نے بتایا کہ ہمارا پہلا مطالبہ ہے کہ جن اشرار نے اقلیتوں پر حملہ کیا اور ان کے مکانات کو آگ لگائی ، ان کے خلاف فی الفور ایف آئی آر درج کرتے ہوئے انھیں گرفتار کیا جائے۔ دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ تصادم میں جن لوگوں کو نقصان ہوا ہے

انھیں فی الفور معاوضہ ادا کیا جائے۔ اس واقعہ میں 20 مکانات مکمل جل کر خاکستر ہوگئے ہیں۔ تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ متاثرہ دیہاتی اس وقت تک اپنے مکانات واپس نہیں جائیں گے تاوقتیکہ حکومت غذا، پانی اور طبی سہولیات کے ساتھ ریلیف کیمپ قائم نہیں کرتی۔ شبنم ہاشمی فاؤنڈر برائے ایکٹ ناؤ فار ہارمونی اینڈ ڈیموکریسی (ANHAD) نے یہ اطلاع دی۔ انھوں نے متاثرہ دیہاتوں کا دورہ کیا۔ انھوں نے پولیس اسٹیشن میں قائم عارضی ریلیف کیمپ میں متاثرین بالخصوص خواتین کیلئے نامناسب سہولیات کی فراہمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور بتایا کہ خواتین اور بچے صدمہ اور سکتہ سے دوچار ہیں، جن کی مزاج پرسی اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ سرکاری عہدیداروں نے حملہ سے قبل گاؤں سے پولیس فورس ہٹادی تھی، انھیں معطل کرتے ہوئے تحقیقات کروائی جائے۔ شبنم ہاشمی نے یہ ادعا کیا کہ ریاستی حکومت نے املاک کے نقصانات کا جائزہ غیر مناسب طریقہ سے کیا ہے اور بتایا کہ متاثرین کو منصفانہ معاوضہ ادا کرنے کیلئے ایک اور سروے کروانے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ضلع فریدآباد کے موضع اٹالی میں ایک مسجد کی تعمیر پر اکثریتی فرقہ نے اعتراض کیا تھا اور یہ تنازعہ دیکھتے ہی دیکھتے تصادم کی شکل اختیار کرگیا اور اشرار نے منصوبہ بند طریقہ سے اقلیتوں کے مکانات پر حملے کئے تھے جس کے بعد اس گاؤں میں خوف و دہشت کا ماحول قائم ہوگیا۔ اطلاع ملتے ہی جمعیۃ العلماء کے وفد نے دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا تھا۔