ہرجگہ برقی بحران

برقی کا مسئلہ ہر شہری کے لئے پریشان کن ہوتا ہے ۔ ہندوستان میں برقی بحران کے باعث کئی شہروں میں برقی کٹوتی ہوتی ہے ، پڑوسی ملک پاکستان اس سے زیادہ مسائل سے دوچار ہے ۔ برقی قلت کی کئی وجوہات ہیں اس میں ایک وجہ بلوں کی عدم ادائیگی ہے ۔ برقی چوری کے معاملے میں اب تک محکمہ برقی کے عہدیداروں نے شہریوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔ پاکستان میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ محکمہ برقی نے بلوں کی عدم ادائیگی پر پارلیمنٹ ، وزیراعظم کے دفتر او ر صدر کی رہائش گاہ کے بشمول کئی سرکاری عمارتوں کو برقی کی سربراہی منقطع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ پاکستان کے وزیر برقی و آب عادل شیر علی نے محکموں کی جانب سے بلوں کی وصولی میں ناکامی پر برقی کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے ۔بلوں کی عدم ادائیگی سے برقی بحران کا پیدا ہونا لازمی ہے ۔ عام شہریوں کے برقی بلوں کا معاملہ الگ ہے ۔ پاکستان میں تو سرکاری اداروں کے برقی بلوں کی ادائیگی میں ناکامی ہوتی ہے تو یہ حکمرانوں کی سنگین کوتاہیوں کی افسوسناک مثال ہے ۔ پاکستان کے صدر ، وزیراعظم سکریٹریٹ کے برقی بلوں کو ادا نہیں کیا گیا جو کئی ملین روپئے کے ہیں۔ بجلی انھیں فراہم کی جائے گی جو بل ادا کریں گے ۔ پاکستان میں عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے مسئلہ پر صوبائی اور قومی حکومتوں کی ناکامیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے ۔ برقی کی پیداوار میں غیرمنصوبہ جاتی اقدامات سے عوام کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

برقی پالیسی کے معاملہ میں برصغیر کی صورتحال ہند ۔ پاک میں یکساں معلوم ہوتی ہے لیکن یہ واقعہ افسوسناک ہے کہ پاکستان کے محکمہ برقی کو اپنے ملک کے صدر اور وزیراعظم کے لئے برقی سربراہی منقطع کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا ۔ برقی کا بحران شدت اختیار کرجانے سے شہری بھی سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔ ہر وقت اس ملک میں کوئی نہ کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ کبھی آٹے کا مسئلہ کبھی شکر کی کمی اور کبھی حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے ہونے والی خرابیاں عوام کے لئے دردناک حالات پیدا کردیتے ہیں۔ کسی بھی ملک میں برقی کی پیداوار اور سربراہی میں فرق پیدا ہوجائے تو ترقی کا فیصد گھٹ جاتا ہے ۔ طویل لوڈشیڈنگ نے پاکستانی عوام کو اس گرما کے موسم میں پریشان کن حالات سے دوچار کردیا ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی محاذ کے ارکان نے سندھ اسمبلی میں احتجاجی مظاہرہ کرکے حکومت کے برقی کٹوتی فیصلہ پر دھرنا دینے کی دھمکی دی۔ جنوبی ایشیائی ملکوں خاص کر برصغیر کے ممالک پاکستان ، ہندوستان اور بنگلہ دیش میں برقی کا بحران ترقی کی رفتار میں حائل ہے ۔ ہندوستان کے مقابل پاکستان اور بنگلہ دیش کی صورتحال آئے دن وہاں کے شہریوں کے لئے وبال جان بنی ہوئی ہے جبکہ دیگر ایشیائی اور مغربی ملکوں میں حکمرانوں کی پالیسیوں کے باعث شہریوں کو بہت کم مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے ۔ ہانگ کانگ میں حکومت کی برقی کٹوتی پالیسی کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے شہریوں نے فی گھنٹہ 350 ہانگ کانگ ڈالر معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔برقی سربراہی میں ناکامی کو ترقی یافتہ ملکوں کے شہری ہرگز برداشت نہیں کرتے ۔

لیکن غریب ملکوں میں عام شہری کو اپنی حکومتوں کی یا حکمراں پارٹیوں کی بددیانتدارانہ پالیسیوں کا خمیازہ مسائل کی شکل میں بھگتنا پڑتا ہے ۔ آندھراپردیش میں بھی ہر سال گرما میں عوام کو برقی بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اس کی وجہ حکمراں پارٹیوں کی رشوت خوری اور ٹھوس پالیسوں و پراجکٹس قائم کرنے میں ناکامی ہوتی ہے۔ برقی کٹوتی سے کئی سانحے بھی ہوتے ہیں ۔ حال ہی میں ڈیموکریٹک ری پبلک کانگو میں ایک تقریب کے دوران برقی غائب ہونے سے بھگدڑ مچ گئی تھی جس میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ برقی مسئلہ کو دن بہ دن سنگین بنایا جارہا ہے ۔ دنیا میں تیز تر ترقی کے دعویٰ کرنے والے برقی پیداوار اور اس کی طلب کے درمیان پائے جانے والے فرق کو دور کرنے کے لئے کوئی حل نہیں نکال سکے ۔ طلب کے مطابق برقی پیداوار کو یقینی بنانے کیلئے مضبوط پراجکٹس کے قیام کو لازمی بنایا جانا چاہئے ۔ قدرتی وسائل ہر ملک میں ہوتے ہیں ان سے استفادہ کرنے میں حکمرانوں کی ناقص پالیسیاں ہمیشہ ناکام ہوتی ہیں۔ شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں برقی بھی شامل ہے تو حکومتوں کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ ٹھوس پالیسیاں وضع کریں ۔ برقی پیداوار اور سربراہی کا فارمولہ بھی ٹھوس بنیادوں پر تیار کیا جائے تو مسائل کی حد تک حل کرنے میں مدد ملے گی ۔