ہجومی تشدد اور گؤ رکشکوں پر سپریم کورٹ سخت برہم

نئی دہلی : گائے کے نام پر تشدد کرنے والوں پر شکنجہ کسنے کی ذمہ داری ریاستوں پر ڈالتے ہوئے سپریم کورٹ نے اسطرح کے پر تشدد واقعات پر روک لگا نے کے لئے ہدایت جاری کرنے سے متعلق دائر عرضی پر منگل کو سماعت پوری کرلی ہے ۔عدالت اس پر بعد میں فیصلہ سنائے گی ۔

چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس اے ایم کھانولکر او رجسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے تحسین پوناوالا او رتشار گاندھی کی عرضیوں پرتمام متعلقہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا ۔چیف جسٹس کی قیادت والی سہ رکنی بنچ نے سخت الفاظ میں کہا کہ کوئی بھی شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں لے نہیں لے سکتا ہے ۔بنچ نے کہا کہ نظم ونسق کو بنائے رکھنا ریاست کا معاملہ ہے ا وراسکے لئے ہر ایک ریاست ہی ذمہ دار ہوگی ۔

جسٹس مشرا نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسطرح وارداتیں اپنے یہاں نہ ہونے دیں ۔گؤ رکشکوں کے ذریعہ تشدد کے واقعات کو روکنے کے لئے عدالت تفصیلی ہدایت جاری کرے گی ۔اس معاملہ میں سماعت کے دوران بنچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گؤ رکشا کے نام پر تشدد کے واقعات در حقیقت بھیڑ کے ذریعہ کیا جارہا تشدد ہے او ریہ جرم ہے ۔

بنچ نے کہا کہ کوئی بھی قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا اور ایسے واقعات کی روک تھا م کرنا ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے ۔سماعت کے دوران عرضی گزاروں میں سے ایک طرف سے پیش سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے بنچ کو بتایا کہ اب تو سماج دشمن عناصر کو حوصلہ بڑھ گیا ہے ۔

وہ گائے سے آگے بڑھ کر بچہ چوری کا الزام لگا کر خود ہی قانون ہاتھ میں لے کر لوگوں کو ماررہے ہیں ۔مہاراشٹرا میں ایسے واقعات رونماہورہے ہیں ۔ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ کے لئے اندرا جے سنگھ نے کہا کہ مذہب ، ذات او رجسم کو دھیان میں رکھ کر معاوضہ دیا جاناچاہئے ۔

واضح رہے کہ عدالت عظمی نے گزشتہ سال ۶؍ ستمبر کو تمام ریاستوں سے کہا تھا کہ گؤرکشا کے نام پر تشدد کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات کئے جائیں ۔اس میں ہر ضلع میں ایک ہفتہ کے اندر سینئر پولیس افسران کو نوڈل افسر بنایا جائے اوران عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے ۔