ہانگ کانگ میں پکڑی گئی سعودی بہنوں نے اپنے ساتھ ہوئی مارپیٹ یادکرتے ہوئے کہاکہ’’ میں ایک قیدی کی طرح تھی‘‘۔

مذکورہ لڑکیاں جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مسلم عقیدہ سے منحرف ہوگئی ہیں‘ ستمبر میں سری لنکا سے چین کا خطہ میں پہنچی تھیں۔

ہانگ کانگ۔سعودی عر ب سے تعلق رکھنے والے دوبہنیں جنھوں نے قدامت پسند مملکت سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے قریب چھ ماہ تک ہانگ کانگ میں چھپی رہے کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ صرف اپنے بھائیوں اور والد کے ہاتھوں پیٹائی سے بچنے کے لئے کیاہے۔

مذکورہ لڑکیاں جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مسلم عقیدہ سے منحرف ہوگئی ہیں‘ ستمبر میں سری لنکا سے چین کا خطہ میں پہنچی تھیں۔انہیں آسڑیلیاجانے والے فلائٹ میں سوار ہونے سے روک لیاگیااور ان کے ساتھ سعودی عرب کے ڈپلومیٹس ائیرپورٹ مداخلت کی ۔رائٹرس پوری آزادی کے ساتھ اس کہانی کی تصدیق نہیں کی۔

کیس کے متعلق پوچھنے پر ہانگ کانگ پولیس نے کہاکہ انہیں ’’ دوپریشان حال عورتوں ‘‘ کے متعلق ستمبرمیں جانکاری ملنے کے بعد ہم نے تحقیقات کی شروعات کی ہے‘ مگر اس سے آگے کچھ نہیں کہا۔

مذکورہ سعودی سفارت خانہ نے بھی دوسری مرتبہ اس سے سلسلے میں جانکاری حاصل کرنے کی رائٹرس کی کوشش پر اپنا کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔سعودی عورتوں کا یہ دوسرا ہائی پروفائیل معاملے ہے جو سخت قوانین کی وجہہ سے مملکت چھوڑ کر دوسرے ملک میں پناہ لئے ہیں۔

ہفتہ کے روز جینس اور ٹی شرٹ زیب تن کئے نہایت نرم لب ولہجہ میں عورتوں نے کہاکہ وہ سعودی کی درالحکومت ریاض کے اپنے گھر میں گذری زندگی سے خواہش نہیں تھے۔

انہوں نے کہاکہ وہ گود لئے ہوئے ہیں اور انہو ں نے اپنی عرفیت ریم او راؤن بتائی ‘ کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ وہ اگر اپنا حقیقی نام بتائیں گے تو انہیں تیسرے ملک میں پناہ لینے کی کوشش میں مشکل کھڑی ہوجائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ ان کے دس سال کے بھائی کو ان کی پیٹائی کے لئے حوصلہ دیاجاتا ہے