ہائیکورٹ میں کنہیا کی درخواست ضمانت کی سماعت کا آج سے احیاء

یونیورسٹی کنہیا کی واپسی کی منتظر ‘ یونیورسٹی میں’’ روہت کا جے این یو ‘‘کے پوسٹرس ‘ سیاست دانوں اور مورخین کا ردعمل
نئی دہلی۔28فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی ہائیکورٹ امکان ہے کہ کل سے جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کے صدر کنہیا کمار کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کی سماعت کا احیاء کرے گا ‘ انہیں یونیورسٹی کے احاطہ میں ہندوستان مخالف نعرہ بازی کی بناء پر غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ مزید دو طلبہ عمر خالد اور انیربن نے 23فبروری رات دیر گئے پولیس کے سامنے خود سپردگی کردی تھی ‘ جنہیں پولیس تحویل میں دے دیا گیا جہاں اُن سے پوچھ تاچھ جاری ہے ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ کنہیا کمار کی تہاڑ جیل سے یونیورسٹی کے احاطہ میں واپسی کے منتظر ہیں ۔ یونیورسٹی میں  ہر طرف ’’ روہت کا جے این یو ‘‘ تحریر کردہ پوسٹرس چسپاں نظر آرہے ہیں ۔ جب کہ آئی آئی ٹی بمبئی کے اساتذہ نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے بعض ادارے ایسے کارکنوں کی ’’ محفوظ پناہ گاہ ‘‘ بن گئے ہیں جو قومی مفادات کی تائید میں نہیں ہے ۔ انہوں نے صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کے احاطہ میں نظریاتی جنگ کے طلبہ کو شکار ہونے سے روکا جائے ۔ سرینگر سے موصولہ اطلاع کے بموجب کانگریس کے سینئر قائد ‘ قائداپوزیشن راجیہ سبھا غلام نبی آزاد نے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی تنازعہ پر غور کریں ۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ واقعات ذمہ دارانہ موڑ نہیں لے رہے ہیں اور وزیراعظم پارٹی ارکان کو قابو میں رکھنے سے قاصر ہیں جو اشتعال انگیز اور منتشر کرنے والے بیانات دے رہے ہیں ۔ پٹنہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے الزام عائد کیا کہ مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل ایوان پارلیمنٹ میں بھی اپنے بیٹے کی خودکشی کا جھوٹا بیان دے چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جھوٹ کی فصل اُگائی ہے جس کے نتیجہ میں سماج منتشر ہوجائے گا ۔ وہ ایک سرکاری تقریب کے موقع پر علحدہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب نامور مورخ رومیلا تھاپر نے یقین ظاہر کیا کہ افضل گرو کو پھانسی پر لٹکادینے کے سلسلہ میں جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے احاطہ میں منعقدہ برسی درحقیقت دانشورانہ تائید تھی اس کو غیر جمہوری آمریت نے قوم دشمنی قرار دے دیا ہے ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی سابق پروفیسر رومیلاتھاپر نے پی ٹی آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کو کوئی دھکہ نہیںپہنچے گا کیونکہ ملک میں دانشورانہ تائید پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ دیگر یونیورسٹیوں میں بھی کئی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔