گواہ: ’ کوڈنانی سال2002کے نروڈا گام گجرات فساد کے روز اسپتال میں تھے‘

گاندھی نگر:گودھرا ٹرین سانحہ کے بعد فبروی 28سال 2002 کے وقت احمد آباد کے مضافات میں گیارہ مسلمانوں کے قتل ’ نروڈا گام عام ان نو بڑے فسادات کے واقعات میں سے ایک کی یاد دلاتا ہے جس کی تحقیقات ایس ائی ٹی کررہی ہے۔وکیل دفعہ کے گواہ کا بیان ہے کہ’’ سابق بی جے پی منسٹر مایا کوڈنانی ‘ جو نروڈا گام فساد کیس کی ملزم ہیں‘ قتل عام کے روز وہ اسپتال میں شریک تھیں‘‘۔

گواہ رائے بین ٹھاکرسے کوڈانانی کے وکیل ‘ اسی کیساتھ وکیل دفعہ نے اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم(ایس ائی ٹی) پی بی دیسائی نے سوالات کئے۔ٹھاکر نے کہاکہ ’’ میں نے28فبروری سال2002کو ایک بجے کے قریب کوڈنانی کوشیوم میٹرنٹی اسپتال اور سرجیکل نرسنگ ہوم میں دیکھاجہاں پر وہ گائناکولوجسٹ کے خدمات انجام دیتی ہیں‘‘۔ ٹھاکر نے عدالت سے کہاکہ ’’ میں وہاں پراپنی بہو کے لئے گیا تھا جوحاملہ تھی۔ کوڈنانی اسپتال میں تھی اور وہ بچہ کے تولد ہونے تقریبا5:30تک وہاں پر موجود تھیں‘‘۔ کوڈنانی سال2002میں بی جے پی کی رکن اسمبلی تھیں بعدازاں انہیں نریندر مودی کی حکومت میں منسٹر بھی بنایاگیا تھا۔
کوڈنانی کے اسپتال میں کام کرنے والے ساتھی ڈاکٹر دھاول شاہ کو بھی جمعہ کے روز گواہ کے طورپر پیش ہونا ہے۔ قبل ازیں کوڈنانی کے شوہر سریندر کوڈنانی نے کہاکہ وہ قتل عام کے دوران نروڈا گام نہیں گئی تھی‘ کیونکہ وہ اسپتال کے اندر ڈیلیوری کاکام میں مصروف تھیں۔درایں اثناء دوسری جانب وکیل دفاع نے کہاکہ دھول شا اور نہ کوڈنانی سارا دن اسپتال کاکام کرنے والے نہیں ہیں۔اس واقعہ میں82لوگوں بشمول کوڈنانی پر مقدمہ چلایاجارہا ہے۔ نروڈا پاٹیہ واقعہ میں انہیں پہلے مجرم قراردیا گیا ہے اس وقت وہ ضمانت پر ہیں۔