گنڈہ راج: ایک اور مسلم نوجوان کی مبینہ مارپیٹ میں موت

جھارکھنڈ: جمعہ کے روز پولیس نے کہاکہ ہندو لڑکی سے محبت کرنے کی وجہہ سے ایک 20سال کے مسلم نوجوان کو درخت سے باندھ کر اس قدر پیٹا گیا کہ وہ فوت ہوگیا اس واقعہ کے سبب علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔

پولیس نے کہاکہ چہارشنبہ کے روزرام نومی جلوس میں جانے کے لئے لڑکی نے مبینہ طورپر مذکورہ نوجوان کو فون کیااو رکہاکہ گوملا ٹاؤن میں ملاقات کریں گے۔شکیل نے پہلے تو ملاقات سے انکا ر کیامگر بالآخر و ہ ملاقات کے لئے گیااور لڑکی اور اپنی اسکوٹی پر بیٹھا کر اس کے گھر چھوڑدیا‘‘۔

مقامی خاتون کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے کہاکہ پڑوسیوں کے گروپ نے دیکھا کہ شکیل کو چاروں طرف سے گھیر لیاگیا‘ درخت سے باندھ کر اسکو زدکوب کیاگیا۔ بعد ازاں وہ جمعرات کے روز زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔پولیس نے کہاکہ اس ضمن میں تین لوگوں کی گرفتاری عمل میں ائی ہے اور نامعلوم افراد کے خلاف ایف ائی آر بھی درج کیاگیا ہے ۔

گوملا پولیس سپریڈنٹ چندن کمار جہا نے کہاکہ ’’ابھی تحقیقات کی جارہی ہے ‘ ہمیں گاؤں والوں نے بتایا کہ لڑکے نے کہاتھا کہ وہ دوبارہ گاؤں نہیں ائے گا او رنہ ہی لڑکی سے ملے گا‘‘۔ برہم سماجی کارکنوں کا کہنا ہے پڑوسی ریاست اترپردیش میں لئے گئے اینٹی رومیو فیصلہ اور غیرقانونی مسلخوں کی مہر بندی کا اثر جھارکھنڈ میں پڑا جس ‘ جس کے ذریعہ صرف مسلم سماج کو نشانہ بنانے کاکام کیاجارہا ہے۔

قبل ازیں راجستھان کے الوار کے اندر گاڑے میں مویشے لے جارہے ایک مسلم شخص کو ہجوم نے پیٹ کر ہلاک کردیا۔ مرد افراد کے ایک گروپ نے ایک جوڑے کا اترپردیش میں سرمنڈوادیا ۔شکیل کے قتل کی وجہہ سے گوملا ٹاؤن میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے ۔

پولیس نے کسی بھی ناگہانی واقعہ کی روک تھام کے لئے پولیس کی بھاری جمعیت متعین کی ہے۔ جہا نے کہاکہ ’’ حالات اب قابو میں ہیں‘‘۔ شکیل کے والد نے بتایاکہ’’ دولوگ میر ے گھر ائے اور مجھے بتایاکہ میرے بیٹے کو سوسو گاؤں میں پیٹا جارہا ہے۔

میں نے فوری پولیس کو اسکی اطلاع دی۔ جب میں گاؤں پہنچے ‘تو ہم نے اسے شدید زخمی حالت میں پایا‘‘۔شکیل کو فوری صدر اسپتال لے جایا گیا۔ اسپتال انتظامیہ نے اسے راجندر انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنس ( آر ائی ایم ایس) رانچے لے جانے کی تجویز پیش کی او رراستہ میں اس کی موت واقعہ ہوگئی۔