گلبرگ قتل عام : مودی کو کلین چٹ کیخلاف ذکیہ جعفری کی درخواست مسترد

احمد آباد 26 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو بڑی راحت پہنچاتے ہوئے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ بی جے گناترا نے آج سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی درخواست مسترد کردی ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کی مقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی جانب سے مودی کو گجرات فسادات کیس میں کلین چٹ دیئے جانے کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے ان کے خلاف چارچ شیٹ پیش کئے جانے کی استدعا کی تھی ۔ مجسٹریٹ نے ذکیہ جعفری کی درخواست پر فیصلہ کیلئے ابتداء میں 28 اکٹوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ تاہم بعد میں انہوں نے 2 ڈسمبر کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا ۔ چونکہ جج موصوف اس وقت اپنے فیصلے کو مکمل نہیں کرسکے تھے،

اس لئے یہ آج سنایا گیا ۔ جج نے کھلی عدالت میں یہ فیصلہ سناتے ہوئے ذکیہ جعفری کے وکیل مہر دیسائی کو مطلع کیا کہ ان کی درخواست مسترد کردی گئی ہے اور مودی کو کلین چٹ دینے کے تعلق سے ایس آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو قبول کرلیا ہے۔ تاہم مجسٹریٹ کی عدالت نے کہا کہ درخواست گزار اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت سے رجوع ہوسکتے ہیں۔ ذکیہ جعفری نے اپنی درخواست میں مودی اور 57 دوسرے افراد کو ایس آئی ٹی کی تحقیقات میں کلین چٹ دیئے جانے کو چیلنج کیا تھا ۔ ان میں بی جے پی کے اعلیٰ قائدین اور بعض پولیس عہدیداروں کے نام بھی شامل تھے ۔ اس درخواست پر سماعت 30 ستمبر کو ہی مکمل ہوچکی تھی ۔

عدالت نے ایس آئی ٹی کی تقریباً 25,000 صفحات پر مشتمل رپورٹ کا جائزہ لیا تھا ۔ علاوہ ازیں ذکیہ جعفری نے بھی اپنی درخواست زیادہ صفحات پر تیار کی تھی اور انہوں نے کچھ تحریری دلائل بھی داخل کئے تھے ۔ ایس آئی ٹی کی جانب سے بھی جواباً کئی تحریری جواب داخل کئے گئے تھے ۔ ذکیہ جعفری کے شوہر احسان جعفری کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ تھے اور 28 فبروری 2002ء کو گلبرگ سوسائٹی میں 69 دیگر کے ساتھ انہیں زندہ جلادیا گیا تھا ۔ یہ گجرات فسادات میں قتل عام کا انتہائی بدترین واقعہ تھا ۔ اس واقعہ کی تحقیقات ذکیہ جعفری کی درخواست پر خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے کی تھی جس نے بعد میں مودی اور ان کے معاونین کو کلین چٹ دیدی تھی ۔ 12 ستمبر 2011ء کو سپریم کورٹ نے اس کیس کی نگرانی ختم کردی جب ایس آئی ٹی نے مودی کو کلین چٹ دیدی تھی ۔ مودی پر الزام تھا کہ انہوں نے فرقہ وارانہ فساد کو روکنے فوری کارروائی کرنے کی اپنی دستوری ذمہ داری پوری نہیں کی ہے

۔ سپریم کورٹ نے یہ کیس دوبارہ نچلی عدالت کو منتقل کردیا تھا ۔ ایس آئی ٹی کا ادعا ہے کہ اسے ان تمام افراد کے خلاف ، جن کے نام ذکیہ جعفری نے اپنی درخواست میں شامل کئے ہیں ، کوئی ثبوت نہیں مل سکا ہے جس کی بنیاد پر یہ ثابت کیا جاسکے کہ وہ فسادات کے پس پردہ سازش کا حصہ تھے ۔ ایس آئی ٹی نے اس معاملہ میں سینئر آئی پی ایس عہدیداروں کے بیانات کو بھی قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جن میں آر بی سری کمار، راہول شرما اور سنجیو بھٹ بھی شامل ہیں۔ ایس آئی ٹی کا کہنا ہے کہ ان کے بیانات محض سنی سنائی باتوں پر مشتمل ہیں۔ ذکیہ جعفری کا الزام ہے کہ ایس آئی ٹی در اصل مودی اور دوسرے فسادیوں کو بچا رہی ہے اور دستیاب شواہد کو نظر انداز کرتے ہوئے ان عہدیداروں کے بیانات کو قبول کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے۔ آج کے عدالتی فیصلے پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے ذکیہ جعفری نے کہا کہ انہیں اس سے افسوس ہوا ہے لیکن وہ مایوس نہیں ہیں۔ وہ اندرون ایک ماہ ہائیکورٹ میں اپیل کریں گی۔