گروہ واری غنڈوں کا کہنا ہے کہ ’ ہمیں جیل میں ہی رکھیں نہیں تو ہم انکاونٹر میں مارے جائیں گے‘

اترپردیش میں کیرانہ شہر کے خطر ناک بدمعاشوں کا کہنا ہے کہ ہم ضمانت کے بجائے جیل میں محفوظ ہیں
شاملی ضلع پولیس کے بڑے واقعہ کے بعد ‘ ایک درجن سے زائد مبینہ مجرمین نے تحریری میں پولیس لو لکھ کر دیا ہے کہ وہ قانونی توڑنے والی کسی بھی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گیں۔عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پچھلے دس ماہ میں 80بدمعاشوں کو گرفتار کیاگیا ہے جبکہ دس انکاونٹر میں ہلاک ہوگئے۔

اس دہشت کی وجہہ سے مجرمین اپنی ضمانت منسوخ کرانے کے بعد جیل میں قید رہنا کو ترجیح دے رہے ہیں۔ یہاں تک ایک خطرناک بدمعاش مقیم کالا نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اس کو جیل میں قید کردیاجائے وہ باہر نہیں نکالنا چاہتا ہے۔بتایاجارہا ہے کہ کیرانا کے درجنوں مبینہ بدمعاش جوضمانت پر جیل سے باہر ہیں نے پولیس کو بھروسہ دلایا ہے کہ وہ کسی بھی غیرسماجی سرگرمی میں ملوث نہیں پائے جائیں گے۔

ان میں سے کچھ بدمعاش قتل ‘ اقدام قتل‘ پیسے وصولی‘ اغوا‘ ڈکیتی اور غیرقانونی ہتھیار کی سربراہی جیسے مقدمات میں ملوث ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سابق میں مجرمین کی اکثریت سیاسی اثر رسوخ کے سبب محفوظ تھی مگر یوگی ادتیہ ناتھ حکومت میں کوئی رحم نہیں برتا جارہا ہے۔ کیرانا کامبینہ خطرناک بدمعاش انعام دہوری نے میل ٹوڈے سے کہاکہ’’ پولیس مجرمین کا تعقب کررہی ہے ۔ کیرانا میں ہوئے حالیہ انکاونٹر نے ہمیں خوفزدہ کردیا ہے۔ میں نے ایس پی صاحب( سٹی ایس ایس پی) سے کہہ دیا ہے کہ میں زندگی میں دوبارہ کوئی جرم نہیں کروں گا۔

اگر ہم دوبارہ پکڑے گئے تو بچیں گے نہیں‘‘۔پولیس کا کہنا ہے کہ انعام قتل ‘ لوٹ مار اور اغوا کرنے کے بعد پیسے طلب کرنے کے بیس مقدمات میں ملوث ہے۔سماجی کارکن کو انکاونٹرس کے عمل پر اعتراض ہے مگر چیف منسٹر نے حالیہ دنوں میں کہا ہے کہ مجرمین کو اسی زبان میں جواب دیاجائے گا جو وہ سمجھتے ہیں۔فرقان جس کو غیرقانونی ہتھیار کے کیس میں گرفتار کرنے کے بعد ضمانت پر رہا کردیاگیاتھا نے خودسپردگی اختیار کرلی ہے۔

فرقان کو پچھلے سال شہر سے دوسو دیسی ساختہ پستول اور پستول بنانے کے ساز وسامان کے علاوہ پانچ سو ہاتھ کی بندوق کے ساتھ گرفتار کیاگیاتھا۔غیور جو چھ مقدمات میں دو ماہ جیل میں رہ چکا ہے نے پولیس کا مخبر بننے کی پیش کش کی ہے۔اس نے کہاکہ ’’ میرے اوپر درج زیادہ تر مقدمات فرضی ہیں۔ ان واقعات میں میرا کوئی رول نہیں ہے۔ میرے بھائی کو مقیم کالا نے قتل کردیا جس کی وجہہ سے میں نے جرم کی دنیامیں قدم رکھاتاکہ میں اپنے بڑے بھائی کے قتل کا بدلا لے سکوں۔مگر اب میں ا س دستبرداری اختیار کرتاہوں۔

زندہ رہنا ہے تو جرم چھوڑ نا پڑے گا‘‘۔شاملی کے ایس ایس پی اجئے پال شرما نے کہاکہ ’’ اس سے قبل مذکورہ بدمعاشو ں کے گاؤں میں جانے کی کوئی پولیس والا ہمت نہیں کرسکتا تھا۔ مگر اب ہم انہیں ان کے گاؤں او رپڑوس میں ہتھیار نیچے رکھنے پر مجبور کررہے ہیں۔ ہم نے انکاونٹر میں چھ بدمعاشوں کو ڈھیر کردیا وہیں پر چالیس ہماری گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں۔

ایک سال کے عرصے میں80مجرمین کو ہم نے گرفتار کرلیاہے‘‘پچھلے سال اپریل میں ریاست کی حکومت تبدیل ہونے کے بعد ٹریڈرس کو دی گئی بدمعاش کی پہلی دھمکی کے بعد فرقان کی گرفتار کے پیش نظر ہوئے انکاونٹر کے بعد اس قسم کی کارو ائی میں شدت پیدا ہوئی۔ پولیس نے کہاکہ فرقان کے علاوہ مقیم کالا اور ویپول خونی کیرانا شہر کے خطرناک بدمعاش ہیں۔شرما نے کہاکہ اب کیرانا کی سڑکوں پر کوئی بدمعاش نہیں گھوم رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ ان میں سے زیادہے تر یاتو خودسپردگی اختیار کرچکے ہیںیا پھر جرائم کی دنیاکو خیر آباد کردیا ہے ۔

پولیس انکاونٹر کے ڈر سے جن مجرمین کو ضمانت ملی ہے و ہ جیل میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سب سے خطرناک مقیم کالا نے بھی عدالت میں درخواست پیش کی ہے کہ وہ جیل میں قید رہنا پسند کرے گا‘‘۔ فی الحال کالا ہریانہ کی یمونا نگر جیل میں بند ہے اور اس نے یہ بھی درخواست پیش کی ہے کہ وہ یوپی عدالت میں پیش نہیں ہوگا اوراگر ضروت پڑتی ہے تو کورٹ میں ویڈیوکانفرسنگ کے ذریعہ حاضری دی گا۔عدالت سے اس نے کہاکہ ’’ اگر میں جیل سے باہر جاؤں گا تو پولیس مجھے ماردے گی‘‘