گردہ کے مرض کی تشخیص کا نیا طریقہ

محققین بشمول ایک ہندوستانی نژاد نے ایک نیا ، کم شگاف کرنے والا طریقہ دریافت کیا ہے ، اس میں مرض اسپیکٹروسکوپی استعمال کی جاتی ہے تاکہ تشخیصی معلومات برائے گردہ کا مرض اور اس کی شدت کے بارے میں حاصل کی جاسکیں۔ ہوسٹن یونیورسٹی کے محققین نے بصری تحقیق اور رمن اسپیکٹر اسکوپی استعمال کی گئی تھی تاکہ صحت مند اور بیمار گردوں کے درمیان تمیز کرسکیں ۔ معالج روایتی طورپر گردہ کی کارکردگی کا راست مشاہدہ کرنے رنیل بایوپسی استعمال کرتے تھے ۔ امکانی مضر اثرات کے علاوہ ایک مریض کی کتنی بار رنیل بایوپسی کی جاسکتی ہے اس کی تعداد محدود تھی کیونکہ اس سے گردہ کے عضلات کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ تحقیق کے لئے وی چوان شیک اسسٹنٹ پروفیسر برائے الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ اور چندرموہن ہیورائے اور لٹل کرنیز کلن اینڈوڈ پروفیسر بایو میڈیکل انجیئنرنگ کو کسی خاص سالمہ کی تلاش نہیں تھی اور نہ بایو مارکرکی جیسے کریئٹانائن کی ۔ یہ گردہ کی کارکردگی کی نشاندہی کرنے والا ایک سالماتی انڈیکٹر ہوتا ہے ۔ اس کے بجائے محققین نے اس حقیقت پر انحصار کیا کہ یہ صحت مند اور ایک بیمار گردہ مختلف قسم کے رمن اشارے نشر کرتے ہیں۔ چنانچہ بعض سالمات ہیں جو ان مختلف رمن اشاروں کے ذمہ دار ہوتے ہیں ۔ لیکن ہمیں یہ جاننے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ کونسے سالمات ہوسکتے ہیں ۔ موہن نے کہا کہ جب تک اشارہ میں فرق نہیں آتا، یہ کافی اچھا ہے ۔ آپ ایک بیمار گردہ کے رمن اشارہ اور ایک صحت مند گردہ کے رمن اشارے میں فرق بہ آسانی محسوس کرسکتے ہیں ۔ رمن اسپیکٹروسکوپی سالماتی نشانات انگشت فراہم کرتی ہے جن سے شگاف کئے بغیر یا صرف ایک چھوٹا سا شگاف کرکے سالماتی تبدیلیوں کی مقدار کا پتہ چلایا جاسکتا ہے ۔ محققین نے کہا کہ اس میں یہ صلاحیت ہے کہ تشخیص کی پیچیدگی میں کمی کرسکے اور مخالف جی بی ایم (گلومیکولر بیسمنٹ میمبرین ) مرض شناخت کرسکے ۔ انھوں نے کہاکہ ملٹی ویرئیٹ تجزیہ اختیار کرنے سے لے کر من اسپیکٹروسکوپی تک ہم نے کامیابی سے بیمار اور بیماری سے پاک گردوں میں 100 فیصد درست فرق و امتیاز کیا ہے ۔ہلکے بیمار اور صحت مند گردوں کی 98 فیصد شناخت کی ہے ۔ رسالہ بایونوٹانکس میں شائع شدہ نئی تحقیق میں شیہہ اور موہن نے گردہ کے مرض میں مبتلا چوہوں کو بطور نمونہ استعمال کیا تاکہ بصری تحقیق کی اس قابلیت کا مظاہرہ کرسکیں کہ یہ عضو میں سوراخ کئے بغیر صحت مند گردہ اور بیمار گردہ میں فرق و امتیاز کرسکتی ہے ۔ شیہہ کی تحقیقی ٹیم نے ایک میٹرک زیادہ مقدار میں تیار کیا تاکہ رمن منتشر کرنے والے اشاروں کے ذریعہ مرض کی سطح کا پتہ چلاسکے ۔ موہن نے کہا کہ ہم تجویز پیش کررہے ہیں کہ ایک نیفرالوجسٹ مریض کی جلد میں شگاف کرے تاکہ گردہ کی سطح تک پہنچ سکے اور گردہ میں شگاف نہ کرے بلکہ رمن اشارے استعمال کرتے ہوئے عضلہ کی سطح کے بارے میں تحقیق کرے ۔ مریض کو جلد میں چٹکی لینے اور جلد سے گزرنے کا احساس ہوگا لیکن گردہ کو کوئی زخم نہیں آئے گا ۔