گاؤ دہشت گردی ‘ سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے گاؤ دہشت گرد ی کے مسئلہ پر آج اہم ترین احکام جاری کئے ہیں۔ عدالت نے ہر ریاست کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی اپنی ریاست کے ہر ضلع میں ایک نوڈل آفیسر کا تقرر عمل میں لائے تاکہ گاؤ دہشت گردی کے نام پر ہونے والے قتل کے واقعات پر روک لگائی جاسکے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ اس طرح کے قتل کے مرتکب ہورہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے سزاوں کو یقینی بنایا جانا چاہئے ۔ عدالت نے ہر ریاست کو حکم دیا ہے کہ جو لوگ ان گاُؤ دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہورہے ہیں انہیں معاوضہ بھی ادا کیا جانا چاہئے ۔ ریاستی حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ معاوضہ ادا کریں اور اس کی قانونی گنجائش ہے ۔ اب تک ملک میں کئی ریاستوں خاص طور پر بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں گاؤ دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں شدت پیدا ہوگئی تھی ۔ کئی شہروں میں محض بیف رکھنے کے شبہ پر مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں قتل کیا گیا ہے اور سب سے زیادہ حیرت اور تشویش کی بات تو یہ تھی کہ جو لوگ مسلمانوں کو قتل کرچکے ہیں انہیں تو عدالتوں سے ضمانتیں مل گئیں جبکہ جو لوگ مارے گئے ہیں ان کے ساتھیوں اور افراد خاندان پر مقدمات درج کرتے ہوئے انہیں مزید ہراساں کیا گیا ہے ۔ دادری میں اخلاق کے قتل کے بعد بھی یہی ہوا ۔ جس وقت اس کے گھر سے گوشت برآمد ہوا یہ کہا گیا تھا کہ یہ میٹ ہے لیکن چھ ماہ بعد تحقیقات میں یہ دعوی کردیا گیا کہ اخلاق کے گھر سے برآمد ہوا گوشت میٹ نہیں بلکہ بیف تھا ۔ اب اس کے افراد خاندان پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے ۔ یہ ساری صورتحال ایسی تھی جس سے مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہو رہا تھا اور حکومتیں بھی قانونی گنجائش سے کھلواڑ کرتے ہوئے حملہ آوروں اور مسلمانوں کو قتل کرنے والوں کو بچانے اور خود مسلمانوں کو مزید ہراساں کرنے کے راستہ پر گامزن تھیں ۔ اس مسئلہ کو دیکھتے ہوئے کچھ گوشوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور عدالت نے جو احکام جاری کئے ہیں وہ اطمینان بخش ہیں ۔ریاستی حکومتیں اگر پوری دیانتداری کے ساتھ ان ہدایات پر عمل آوری کرتی ہیں تو ہجوم کے ہاتھوں ہلاکتوں کے سلسلہ پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔
عدالت کے ان احکامات کے ذریعہ قدرے راحت کا سامان ہوا ہے ۔ عدالت نے اس سلسلہ میں اقدامات کرنے کی جو ہدایات پہلے جاری کی تھیں ان پر پانچ ریاستوں میں عدالت میں اپنے جواب بھی داخل کئے ہیں جبکہ مابقی ریاستوں کو بھی جلد اپنی رپورٹس داخل کرنے کی عدالت نے ہدایت دی ہے ۔ عدالت نے ہر ضلع میں نوڈل آفیسرکے تقرر کی جو ہدایت جاری کی ہے اس پر پوری دیانتداری اور سنجیدگی سے عمل آوری کی ضرورت ہے ۔ اگر یہ نوڈل آفیسر اپنے تقرر کے بعد عدالتی احکام کے مطابق عمل کرتے ہیں تو پھر گاؤ دہشت گردوں کی غیر قانونی حرکتوں پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ ان کے دلوں میں قانون کا خوف پیدا کرتے ہوئے قتل و خون سے انہیں روکا جاسکتا ہے ۔ ریاستوں کیلئے اب سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد ضروری ہوگیا ہے کہ وہ آنکھ مچولی کا کھیل بند کریں اور پوری سنجیدگی کے ساتھ عدالت کی ہدایات پر عمل آوری کی جائے ۔ جو لوگ ان گاؤ دہشت گردوں کی غنڈہ گردی کا نشانہ بن رہے ہیں ان میںدوبارہ اعتماد بحال کرنے اور عدم تحفظ کے احساس کو ختم کرنے کیلئے جو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ان کو کسی حیلے بہانے کے بغیر کیا جانا چاہئے ۔ اب تک جہاں کہیں بھی ایسے قتل ہوئے ہیں اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہیں کسی بھی معاملہ میں کسی بھی متاثرہ خاندان کے ساتھ کوئی انصاف نہیں ہوا ہے ۔ الٹا انہیں ہی نشانہ بنایا گیا ہے اور ہراسانی کا سلسلہ چل رہا ہے ۔ انہیں معاوضہ دینے کے تعلق سے تو ریاستی حکومتوں کے پاس کوئی تجویز ہی نہیں تھی ۔اب حکومتوں کو ایسا کرنا پڑے گا ۔
معاوضہ کی ادائیگی تو دور کی بات ہے کسی بھی ریاستی حکومت نے یا اس کے ذمہ داروں نے اس طرح کے واقعات کی مذمت تک نہیں کی ہے ۔ وقفہ وقفہ سے وزیر اعظم نریندر مودی دو جملے بالواسطہ انداز میں کہہ رہے تھے لیکن وہ بھی اس نوعیت کے تھے جن سے خود ساختہ گاؤ رکھشکوں کے حوصلے پست ہونے کی بجائے بلند ہور ہے تھے ۔ مودی ریاستی حکومتوں پر ذمہ داری عائد کر رہے تھے لیکن انہوں نے خود بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کو اس معاملہ میں پابند نہیں کیا تھا ۔ بیشتر واقعات بی جے پی اقتدار والی ریاستوں ہی میں پیش آئے ہیں۔ اب سپریم کورٹ نے جو واضح ہدایات دی ہیں وہ قابل خیر مقدم ہیں اور ان پر ریاستی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ پوری سنجیدگی اوردیانتداری کے ساتھ عمل کریں تاکہ اس ملک میں قتل و خون کے سلسلہ کوروکا جاسکے اورا یسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے انہیں کیفرکردار تک پہونچایا جاسکے ۔