کینیڈا کی مسجد میں شوٹنگ 6 جاں بحق ، 8 زخمی

کیوبک اسلامک سنٹر پر فائرنگ ایک دہشت گرد حملہ : وزیراعظم جسٹس ٹروڈیو
کیوبک سٹی ۔30جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) کینیڈا کے شہر کیوبک کی ایک مسجد پر بندوق برداروں کی اندھا دھند وحشیانہ فائرنگ کے تنیجہ میں کم سے کم چھ افراد جاں بحق اور دیگر آٹھ زخمی ہوگئے ۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈیو نے شوٹنگ کے اس واقعہ کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ۔ پولیس کی خاتون ترجمان کرسٹین کولومبے نے اخباری نمائندوں سے کہاکہ حملہ کے بعد دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیاہے ۔ پولیس اس واقعہ کی ایک دہشت گرد حملے کے طورپر تحقیقات کررہی ہے۔ وزیراعظم ٹروڈیو نے اپنے بیان میں کہاکہ ’’پناہ و عبادات کے ایک مرکز میں مسلمانوں پر ہوئے اس دہشت گرد حملے کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں‘‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کینیڈا کے مسلمان ہمارے قومی تانے بانے کا ایک اہم حصہ ہیں اور اس قسم کی حواس باختہ کارروائیوں کیلئے ہمارے معاشرہ میں کوئی جگہ نہیں ہے ‘‘۔ مقامی ٹیلی ویژن چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے عینی شاہدین نے کہا کہ دو نقاب پوش بندوق بردار گزشتہ شام تقریباً 7:15 بجے مسلم کلچرل سنٹر میں داخل ہوئے تھے ۔ اس حملے کے محرکات کا فوری طورپر علم نہیں ہوسکا تاہم مسجد کے اطراف واکناف پولیس کی بھاری جمیعت تعینات کردی گئی ہے۔ کولومبے نے کہاکہ مہلوکین کی عمریں 35 اور 70 سال کے درمیان تھیں۔ پولیس نے تیسرے مشتبہ شخص کے ملوث ہونے اور حملے کے بعد مقام واقعہ سے فرار ہوجانے کے اندیشے کو مسترد نہیں کیا ہے۔ وزیراعظم ٹروڈیو نے ’’اس قسم کے بدحواس تشدد کو دیکھ کر شدیدتکلیف پہونچی ہے ۔ تنوع و تکثیریت ہماری طاقت ہے اور مذہبی رواداری ایک ایسی قدر ہے جس کو کینیڈا کے عوام بہت عزیز رکھتے ہیں ‘‘ ۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’’کیوبک کے مسلم عقیدہ سے تعلق رکھنے والوں سے بھرپور یگانگت کرتا ہوں ۔ کیوبک اس قسم کے بربریت انگیز تشدد کو واضح طورپر مسترد کرتا ہے ‘‘ ۔ مسجد کے قریب تعینات پولیس نے اے ایف پی سے کہا کہ وہ اس قسم کے کسی حملے سے نمٹنے کی تیاری کرچکے تھے کیونکہ دنیا بھر میں ایسے واقعات پیش آرہے ہیں۔ حملے کے وقت مسجد میں موجود ایک شخص نے کہا کہ ’’میں یہ نہیں سمجھ سکا کہ یہاں یہ حملہ کیوں ہوا ۔ یہ ایک چھوٹی مسجد ہے ۔ یہ مانٹریال یا ٹورنٹو نہیں ہے‘‘۔ یہ مسجد پہلے بھی نفرت انگیز حملے کا نشانہ بنی تھی ۔ گزشتہ سال رمضان المبارک کے دوران اس مسجد کی دہلیز پر خنزیر کاسر پھینکا گیا تھا ۔ کینیڈا کی دیگر کئی مساجد کی دیواروں پر حالیہ عرصہ کے دروان آہانت و نفرت انگیز فقرے درج کئے گئے تھے ۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے جمعہ کو سات مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے سفر پر متنازعہ امتناع عائد کرنے کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈیو نے دنیا بھر کے مسلمانوں اور بالخصوص پناہ گزینوں کیلئے اپنے ملک کے دروازے کھول دینے کا اعلان کیا تھا ۔ کینیڈا کی وزارت ایمیگریشن نے اتوار کو کہا کہ ٹرمپ کے متنازعہ امتناع کے بعد یہاں پھنسے ہوئے مسلمانوں کو اپنے پاس عارضی رہائشی پرمٹ دینے کا اعلان کی ہے ۔ کینیڈا کے وزیر ایمیگریشن احمد حسین نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ ’’مجھے یہ تیقن دینے دیجئے کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی اگر ضروری ہوتو پھنسے ہوئے مسافرین کو عارضی رہائشیں فراہم کرنے کیلئے بحیثیت وزیر میں اپنے اختیارات استعمال کرسکتا ہوں‘‘ ۔ کیوبک کے اسلامک کلچرل سنٹر پر جو جامع مسجد کیوبک کے نام سے بھی مشہور ہے اس حملے کے بعد کیوبک کے وزیراعظم فلپ کوئیلارڈ نے کہاکہ اس ریاست کے عوام کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں۔