کیرالا ہائی کورٹ کے احکامات درکنار‘سپریم کورٹ نے ہادیہ کی شادی بحال کردی

نئی دہلی۔ عدالت عظمہٰ نے کہاکہ کیرالا ہائی کورٹ ہادیہ اور شیفان کی شادی منسوخ نہیں کرسکتا۔ جمعرات کے روز کیرالا ہائی کورٹ کے فیصلے کو درکنار کرتے ہوئے مبینہ طور پر’’لوجہاد‘‘ کی متاثرہ ہادیہ اور شیفان کی شادی کو بحال کرنے کا فیصلہ سنایا۔تاہم عدالت نے نیشنل انوسٹی گیشن ٹیم( این ائی اے) کو ہادیہ کی شادی کے معاملے میں مداخلت کئے بغیرکیرالا ’’ لوجہاد‘‘ کیس کی تحقیقات جاری رکھنے کو کہا ہے۔

چیف جسٹس دیپک مشرا کی زیرقیادت سہ رکنی بنچ نے یہ رولنگ اس وقت سنائی جب این ائی اے کے وکیل منیندر سنگھ نے عدالت سے کہاکہ اس کیس میں تحقیقات تقریبا مکمل ہوگئی ہے۔

چوبیس سالہ ہومیوپتھی ڈاکٹر سے شادی کو کیرالا ہائی کورٹ کی جانب سے منسوخ کردئے جانے کے فیصلے کے خلاف ہادیہ کے شوہر شیفان کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست کے آخری مرحلے پر عدالت سنوائی کررہی ہے۔

جاریہ ہفتہ کے اوائل میں ہادیہ کے والد نے عدالت کے سامنے اس بات کا دعوی پیش کیاتھا کہ وہ اپنی بیٹی کو ’’ دہشت گرد کے زیر اثر ‘’ سیریہ کو ’’ جنسی ضرورتوں کی تکمیل کا ذریعہ اور انسانی بم بننے ‘‘ سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔اپنا تازہ حلف نامہ میں کے ایم اشوکن نے کہاکہ ان کی بیٹی ہادیہ’’ ناسمجھ بالغ ‘‘ہے اور وہ’’مکمل طور پر خود کو ایک اجنبی کے سپرد کردیا ہے جس نے شیلٹر اور تحفظ فراہم کرنے مزید اس کو ایک الگ مذہبی ماحول فراہم کرنے کے وعدہ دیکر گمراہ کیا ہے‘‘۔

قبل ازیں ایک حلف نامہ کے ذریعہ ہادیہ نے عدالت سے کہاتھا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیااور وہ مسلمان قائم رہنا چاہتی ہے ‘ جس کے جواب میں کے ایم اشوکن یہ حلف نامہ داخل کیاہے۔

اپنی حلف نامہ میں اشوکن نے کہاکہ وہ خاموش تماشائی بنکر اپنی بیٹی کو انسان بم بنانے یا پھر جنسی ضرورتوں کی تکمیل کا ذریعہ بنانے کے لئے دہشت گردوں کے زیر اثر علاقے میں منتقل ہوتا نہیں دیکھ سکتا۔

عدالت عظمہ میں داخل کردہ ایک او رحلف نامہ میں ہادیہ نے اس بات کا بھی اقرارکیاتھا کہ اس نے شیفان جہاں سے اپنی مرضی کے مطابق شادی کی اور عدالت سے کہاتھا کہ عدالت ’’ میاں بیوی کی طرح زندگی گذارنے‘‘ کی ہمیں اجازت دے۔

ہادیہ نے اس بات کا بھی دعوی کیاتھا کہ این ائی اے نے ان کے شوہر کو زبردستی ایک دہشت گرد کے طور پر پیش کررہی ہے ان کا میڈل ایسٹ کے دہشت گرد گروپ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

پچھلے سال 27نومبر کو عدالت نے ہادیہ کو اس کے والدین سے آزاد کرتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے کالج روانہ کردیاتھا ‘ حالانکہ اس وقت بھی ہادیہ نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اسی شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دی جائے۔