کیرالا لو جہاد کیس۔ سپریم کورٹ کاجائزہ ‘ اس میں لڑکی کی رضامندی کا احساس

نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے پیر کے روز اپنے جائزے میں اس بات کا اظہار کیاکہ کیرالا ’ لوجہاد‘ کی میں لڑکی کی رضامندی ظاہر ہورہی ہے اور کہاکہ لڑکی بالغ بھی ہے۔اعلی عدالت نے والد سے کہاکہ وہ 27نومبر کوجس دن اس کیس کی سنوائی عمل مقرر ہے عدالت میں پیش کرے۔

مرکز نے کہاکہ ذمہ دار والدین کو بھی اس کیس منسلک کیاجاسکتا ہے اگر کسی قسم کی دھاندلی کا خدشہ ہے تو!حالیہ دنوں میں ایک ویڈیو منظر عام پر آیاتھا جس میں حادیہ اپنے والد پر الزام عائد کررہی ہیں کہ وہ انہیں روز پیٹتے ہیں اور بہت جلد انہیں وہ جان سے بھی ماردیں گے۔

حادیہ نے ویڈیومیں کہاکہ’’ اگر آپ مجھے یہا ں سے باہر نکالنا چاہتے ہیں۔ میں کسی بھی وقت مر سکتی ہوں‘ کل یاایک روز بعد یقینی ہے۔میں جانتی ہوں میرے والد غصے میں ہیں‘ وہ مجھے لات او رگھونسے مار رہے ہیں‘‘۔قبل ازیں کیرالا کی حکومت نے معززعدالت سے کہہ دیاتھا کہ مبینہ لوجہاد کے اس کیس میں این ائی اے تحقیقات کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس کے لئے کیرالا پولیس کی تحقیقات ہی کافی ہے۔

کیرالا حکومت نے اپنے حلف نامہ میں عدالت سے کہہ دیاہے کہ ریاستی حکام اس کی تحقیقات کے لئے کافی ہیں۔حالیہ دنوں میں کیرالا ہائی کورٹ نے بھی اس بات کی وضاحت کی تھی کہ ’’ بین مذہبی ہر شادی کو لوجہاد قرارنہیں دیاجاسکتا‘‘۔

پچھلے ماہ چند لوگوں پر مشتمل ایک گروپ نے کیرالا چیف منسٹر پناریہ وجین کو ایک درخواست پیش کی تھی جس میں مطالبہ کیاگیا کہ اکھیلا( حادیہ) عمر24سال کے مذہب اسلام قبول کرنے کے بعد شیفان جہاں27سال سے شادی کی مبینہ غیرقانونی بغاوت کے معاملے میں تحقیقات کرے۔

چارماہ قبل کیرالا ہائی کورٹ نے دونوں کی شادی کو نامنظور کرتے ہوئے حادیہ کی تحویل والدین کے سپرد کردی تھی۔اب کیس سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہے اور این ائی اے کی تحقیقات کابھی حکم دیاگیا ہے