کیا ہومیوپیتھی میں کینسر اور ایڈس کا علاج صرف پلیسبوکا اثر ہے ؟

 

 

ڈاکٹر پی ایس کرشنا مورتی

انسانی امراض کے علاج کے کئی طریقے ہیں جیسے ایلوپیتھی ، ہومیوپیتھی ، یونانی ، آیورویدک اور آکوپنکچر وغیرہ ۔ مختلف طبی نظام مختلف بنیادی طبی فلسفے رکھتے ہیں۔ ایلوپیتھی طریقۂ علاج میں مرض کی وجہ دریافت کئے بغیر صرف مرض کی علامات کی بنیاد پر ان کا علاج کیا جاتا ہے۔ ایلوپیتھی میں عام نظریہ یہ ہے کہ امراض جراثیم یا وائرس کے ذریعہ پھیلتے ہیں چنانچہ اس طریقۂ علاج میں ان جراثیم یا وائرس کے خاتمہ کو بنیادی اہمیت دی جاتی ہے۔ چونکہ مرض کی وجوہات معلوم کرنے یا ان کے انسداد کی کوشش نہیں کی جاتی اس لئے مرض علاج کے بعد کسی دوسری شکل میں ظاہر ہوتا ہے ۔ چنانچہ ہر ایلوپیتھک دوا کے ساتھ ساتھ چاہے وہ گولیاں ہوں ، شربت (سیرپ) ہو یاکچھ اور ان کے مضر اثرات Side Effects بھی درج کئے جاتے ہیں۔ بیشک ایلوپیتھی کے معالجین اعضائے جسمانی کی قطع و برید ، اور ان کی علحدگی(آپریشنس) کے ماہر ہیں۔ لیکن اعضائے جسمانی کی قطع و برید یا ان کی علحدگی مرض کا علاج نہیں بلکہ مرض کے اثرات انسانی جسم کے دیگر صحت مند اعضاء تک مرض کے اثرات کے پھیلاؤ یا توسیع کاروک تھام یا انسداد ہے۔ اس سے مرض ختم نہیں ہوتا بلکہ کسی دوسری شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
ایلوپیتھی کے برعکس علاج کے دیگر طبی نظاموں جیسے ہومیوپیتھی، یونانی اور آیورویدک وغیرہ میں مرض کی وجہ کے تعین اور اس کے انسداد پر زور دیا جاتا ہے ۔ چنانچہ اس وجہ کو دور کرنے کے نتیجہ میں مرض کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے ۔ یہ دوسری شکل اختیار نہیں کرپاتا ۔
…سلسلہ سپلیمنٹ کے صفحہ اول پر
سلسلہ سپلیمنٹ کے صفحہ اول سے …
متاثرہ اعضائے جسمانی کی قطع و برید یا علٰحدہ کرنے کے بجائے ان پر مرض کے اثرات کو دور کرنے پر توجہ دی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپریشنس کی نوبت ہی نہیں آنے پاتی ۔ اس لئے ایلوپیتھی کے سوائے علاج کے دیگر طریقوں میں آپریشن کا تصور ہی موجود نہیں ہے۔ ان علاج کے طریقوں میں ہر مرض کا علاج دواؤں اور پرہیز کے ذریعہ کیا جاتا ہے ۔ بے شک علاج کے ان طریقوں میں طویل مدت تک علاج کروانا پڑتا ہے لیکن علاج کے بعد اس مرض کی دوبارہ واپسی ناممکن بلکہ انتہائی مشکل ہوتی ہے ۔ ویسے تو کئی امراض ذیابیطس ، فشارالدم ( بلڈپریشر) ، تھائیرائیڈ وعیرہ کا ایلوپیتھی میں علاج موجود نہیں ہے۔ مریض کو زندگی بھر ایلوپیتھی دوائیں استعمال کرنے کالزوم عائد کردیا جاتا ہے ۔ ایک دن کا ناغہ بھی مریض کی حالت ابتر کردیتا ہے۔ یعنی یہ دوائیں مرض کا علاج نہیں ہیں بلکہ صرف ان کو قابو میں رکھتی ہیں۔ اکثر امراض میں مسکن دوائیں جیسے پلیسبو استعمال کروائی جاتی ہے ۔ علاوہ ازیں ایلوپیتھی دوائیں اتنی مہنگی ہیں کہ غرباء کی دسترس سے باہر ہیں۔ ہومیوپیتھی کے معالج ڈاکٹر پی ایس کرشنا مورتی مشیر کینسر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سوئٹزرلینڈ برائے ایشیائی ممالک کے مشیر ، پوسٹ گرائجویٹ اسٹڈیز ان ہومیوپیتھی میڈون ہاسپٹلس حیدرآباد ، کے صدرنشین ہیں۔ آپ کو ایم ایف ہومیوپیتھی( لندن) کی سند کااعزاز رائل کالج آف لندن کی جانب سے عطا کیا گیا ہے ۔وہ ڈاکٹر بی این چکرورتی پوسٹ گرائجویٹ انسٹی ٹیوٹ برائے ہومیوپیتھک میڈیکل سائینسیس کولکتہ کے بھی صدرنشین ہیں۔ انھیں دھنونتری ایوارڈ 2008 ء بھی پیش کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر کرشنا مورتی کئی کتابوں اور مضامین کے مصنف بھی ہیں۔ انھیں ’’کیا ہومیوپیتھی میں کینسر اور ایڈس کا علاج صرف پلیسبو کا اثر ہے ‘‘ مقالہ پر بین الاقوامی ایوارڈ بھی دیا گیا ہے۔ اہم امراض جیسے ہائپرٹنشن، ایس ایل ای رسسٹمیسٹک لوپس (ریتھمیٹوسوس) اور لمفومبنیا ( جنسی یوالپوسی) کے امراض کے مطالعہ پر مبنی ڈاکٹر کرشنا مورتی کی کتابیں نہ صرف ان امراض کے بارے میں تمام معلومات فراہم کرتی اور شعور بیدار کرتی بلکہ ہومیوپیتھک کے طلباء کے لئے حوالہ کا کام دیتی ہیں ۔ انھوں نے اپنی کتابوں میں ان امراض کے بارے میں سیر حاصل بحث کی ہے ۔ ہومیوپیتھی میں امراض کی خارجی علامات اور ہومیوپیتھی میں زوداثر نسخے ان کی معرکتہ الاراء تصانیف ہیں۔ تمام کتابیں اور مقابلوں کی نقل حاصل کرنے کے لئے ڈاکٹر کرشنا مورتی 3-4-497 ، برکت پورہ ، حیدرآباد 500027 فون نمبر +914064558863 ، موبائیل : 0-9888773988 ای میل :drpskmurty@gmail.com  پر ربط پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ ڈاکٹر کرشنا مورتی نے کینسر اور ایڈس پر جامع تحقیق کی ہے اور ان امراض کے ماہر معالج ہیں۔ آپ سے مشورہ کے لئے قبل از وقت ملاقات طئے کرلینا ضروری ہے ۔