کیا سناتھن سنستھا نے دہشت گرد سرگرمیوں میں ملو ث ہونے کا اعتراف کرلیا ہے؟۔

سال2008کے مہارشٹرا دھماکوں میں گوا نژادبری سناتھن سنستھا کے دو کارکنوں نے چونکا دینے والا اقرار کیاہے‘ جس کے بعد اس پر کافی بحث ہورہی ہے۔
حالانکہ سناتھن سنستھا نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔سات سال قبل 2008کے تھانے‘ پنویل او رواشی میں ہوئے بم دھماکوں میں بری ہونے والے منگیش دینکر نکم نے کمیرے کے سامنے قبول کیاہے کہ اس نے دھماکہ کا منصوبہ انجام دیاہے۔

پولیس ریکارڈس میں سناتھن سادک کے طور پر پہچانے جانے والے 45سالہ نکم نے بم کے متعلق اعتراف کیاہے‘ جو بم اسکاڈ نے ناکارہ بنادیاتھا‘ بم لگانے کامقصد واشی کی تھیٹر میں’’ہندو دیوی دیوتاؤں کو غلط انداز میں پیش کرنے پر‘‘ اسوقت چل رہے پلے کوٹارگٹ کرنا تھا۔خفیہ رپورٹرس سے ستارا ہوم میں ملاقات کے دوران اس نے اپنے اقبالیہ بیان میں کہاکہ’’ میں واشی میں تھا۔

میں نے ائی ای ڈی لگایا اور باہر آگیا۔ میرا کام صرف اتناہی تھا۔ لوگ پلے میں ہمارے دیوی دیوتاؤں کی توہین کررہے تھے۔ لہذا میں ہم نے انہیں روکنے کی کوشش کی ۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں‘‘۔

رپورٹر نے پوچھا کے تم اپنے طور پر اس میں شامل ہوئے؟ جس پر نکم نے جواب دیا کہ’’ ہاں میں شامل تھا‘ ‘ یہ جواب بری مشتبہ شخص کا تھا۔

اس نے کہاکہ’’ ہم نے احتجاج کیا مگر کچھ بھی حاصل نہیں ہوا لہذا ہم نے انہیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کی اوراس کام کو انجام دیا‘‘۔ نکم نے سناتھن سنستھا سے وابستگی کو بھی قبول کیا ہے اور کہاکہ وہ 2002سے سنستھا کا فالور ہے۔

اس نے پنویل کے سناتھن آشرم میں بھی جانے کی اعتراف کیاہے۔نکم نے کہاکہ’’ میں اکثر پنویل آشرم جاتا تھا مگر رہتا گھر پر ہی تھا۔ یہاں پر میں دوسروں سے رابطے میںآیا‘‘۔ اس نے اعتراف کیاہے کہ مہارشٹرا کے پنویل سناتھن آشرم میں ہی حملے کا منصوبہ تیار کیاگیاتھا۔ڈاکٹر جیانت اتھولے نے1999میں تنظیم کی بنیاد’’ روحانیت‘‘ کے نام پر ڈالی تھی۔

اس ویب سائیڈ پر یہ اعلان ہے کہ’’ سناتھن سنستھا کا مقصد سماج میں روحانیت کو عام کرنا ہے‘ لوگوں میں مذہبی برتاؤکو فروغ دینا اور ان کی روحانیت میں اضافہ کرنا ہے‘‘۔ مہارشٹرا گوا کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں اس کے مراکز قائم کئے گئے ہیں

تاہم تنظیم ہمیشہ تنازعات میں گھری ہوئی رہی ہے۔اے ٹی ایس مہارشٹرا نے اس کو نام 2008کے تھیٹر کے باہر بم حملے کے معاملہ میں لیاتھا ۔ اس وقت بھی دھماکے کا مقصد ہندو دیوی دیوتاؤں کی بدسلوکی بتائی جارہی تھی ۔

اے ٹی ایس مہارشٹرا نے بڑی کاروائی کرتے ہوئے سنستھا کے کارکنوں اور قائدین کی گرفتاری عمل میں لائی تھیں اور سنستھا کے متعلق بھی حکومت کو تفصیلات فراہم کئے تھے ۔

اس وقت کے مہارشٹرا چیف منسٹر پرتھو ج راج چوہان نے فوری طور پر سنستھاپر امتناع عائد کرنے کے بھی احکامات جاری کئے تھے۔