کیا حکومت کے معاشی چیف اڈوائزر احمق ہیں؟

       وزیراعظم نریندر مودی کی تنقید پر سابق وزیر فینانس چدمبرم کا جواب
نئی دہلی 30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے آج وزیراعظم نریندر مودی کی کانگریس پارٹی پر کی گئی ان تنقیدوں کا جواب دیا کہ کانگریس نے جی ایس ٹی شرحوں پر 18 فیصد کا سلاب رکھنے کا مطالبہ کیا ہے اور ایسی باتیں صرف احمق ہی کرتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ آیا حکومت کے چیف معاشی اڈوائزر بھی اس طرح کا نظریہ رکھتے ہیں کہ وہ بھی ’’احمق‘‘ ہیں۔ اگر جی ایس ٹی شرح کو 18 فیصد تک ہی محدود رکھنے کے لئے بحث ہوتی ہے تو پھر یہ ایک سب سے بڑی احمقانہ سوچ ہوگی کہ پھر چیف اکنامک اڈوائزر ڈاکٹر اروند سبرامنیم بھی اس طرح کی سوچ رکھتے ہیں تو کیا وہ بھی احمق ہیں۔ اس حکومت کے دیگر معاشی ماہرین کی بھی رائے یہی ہے کہ جی ایس ٹی کو 18 فیصد تک ہی محدود رکھنا چاہئے۔ اس کا مطلب وزیراعظم کی نظر میں یہ تمام ماہرین احمق ہیں جیسا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی کو 18 فیصد کی حد تک برقرار رکھنے کا مطالبہ کرنے والے احمق ہیں۔ نریندر مودی جو گجرات میں طوفانی انتخابی مہم چلارہے ہیں، جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کو ہی نشانہ بناتے جارہے ہیں۔ این ڈی اے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے معاشی اصلاحات کے اقدامات پر تنقیدوں کے جواب میں وزیراعظم انھیں احمق سے اشارہ دیا تھا۔ مودی نے کہا تھا کہ حالیہ اُبھرتا ہوا ماہر معیشت نے جی ایس ٹی کو 18 فیصد کرتے ہوئے یکساں جی ایس ٹی تجویز پیش کی ہے اس کی یہ سوچ سب سے بڑی احمقانہ ہے۔ چدمبرم نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ کیا وزیراعظم مودی نے چیف معاشی اڈوائزر کی رپورٹ پڑھی ہے۔ انھوں نے ریونیو نیوٹرل ایٹ پر رپورٹ تیار کی تھی۔ کیا اس میں انھوں نے جی ایس ٹی کو 15 یا 15-5 فیصد کرنے کی سفارش نہیں کی۔ معمولی جی ایس ٹی شرح 15 فیصد ہوتی ہے اور لگژری اشیاء کی شرح 18 فیصد ہوگی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہاکہ ٹیکس اور مصارف بی جے پی حکومت کی تُک بندی ہے۔ مثال کے طور پر جب خام تیل کی قیمتیں 50 فیصد کم ہوتی ہیں تو ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں وہی بڑھی ہوئی رہتی ہیں۔ چدمبرم نے کہاکہ 5000 میگاواٹ کی برقی اثاثہ جات کا دباؤ ہے۔ برقی خریدی کے لئے کوئی ٹنڈر نہیں دیا گیا اور نہ ہی برقی کی کوئی طلب ہے تو اب بھی حکومت یہی دعویٰ کرے گی ملک کی معیشت بہتر ہے۔