کیا بات ہے

٭ دکاندار ( گاہک سے ) اگر آپ ایک بات کا خیال رکھیں تو یہ چھتری کئی سال تک آپ کے کام آئے گی ۔ گاہک وہ کیا؟دوکاندار ’’ بس ذرا دھوپ اور بارش سے بچاؤ کر رکھئے گا ۔

٭ استاد : بتاؤ سال میں کتنے موسم ہوتے ہیں
شاگرد : جناب چار ،استاد : کون کون سے ،شاگرد : ہڑتال ، الیکشن ، لانگ مارچ ، ہنگامے
٭استاد : شاگر د سے بتاؤ بے کار کسے کہتے ہیں ؟، شاگرد : جس کے پاس کار نہ ہو
٭ دوست تربوز کے کتنے فائدے ہیں ،دوسرا دوست : تربوز کو ہم کھاسکتے ہیں پی سکتے ہیں اور سرپر پہن سکتے ہیں ۔

٭ڈاکٹر … آہ ! اس جہاں میں ڈاکٹروں کے بہت دشمن ہیں ۔ مریض … جی ہاں اور دوسرے جہاں میں اس سے بھی زیادہ ہیں ۔
٭ایک لڑکا میرے ابو میں بہت خوبیاں ہیں ۔ بہادر ایسے جیسے شیر ۔ تندرست ایسے جیسے ہاتھی ۔ چالاک ایسے جیسے لومڑی ۔دوسرا لڑکا ۔ اگر ہم انہیں دیکھنا چاہیں تو ٹکٹ کہاں سے لینا پڑے گا؟

٭بیٹا( ماں سے ) امی اس بوتل میں کون سا تیل ہے ؟ ،ماں ۔ بیٹے اس میں تیل نہیں گوند ہے ، بیٹا او ہو ! جب ہی تو میں کہوں کہ میرے سر سے ٹوپی کیوں نہیں اتر رہی

٭ایک بچے سے ’’بھائی چارے ‘‘ کا جملہ بنانے کو کہا گیا تو اس نے کچھ یوں بنایا ۔ جب کسی نے دودھ والے سے پوچھا کہ دودھ مہنگا کیوں بیچتے ہو تو وہ بولا بھائی چارہ بہت مہنگا ہوگیا ہے ۔

٭ محسن ( احسن سے ) آج طبیب نے میری بے عزتی کی ۔ احسن : وہ کیسے؟،محسن : اس نے کہا تمہیں گانا آتا ہے؟ احسن : تو اس میں بے عزتی کی کون سی بات ہے ؟محسن : یہ سوال اس نے میرا گانا سننے کے بعد پوچھا تھا ۔