کیا بات ہے !

٭ اُستاد ( شاگرد سے )’’ جملے میں استعمال کرو ( اتفاق سے ) ‘‘ ۔ لڑکا: ’’ اتفاق سے میرے امی اور ابو کی شادی ایک ہی دن ہوئی ‘‘ ۔
٭ اُستاد ’’ نوید ! تم لیٹ کیوں آئے ہو ؟ ‘‘ نوید : ’’ سر بات یہ ہے کہ جس راستے سے میں پہلے آیا کرتا تھا آج اس راستے سے نہیں آیا ‘‘ ۔ اُستاد ’’ کیوں نیا راستہ لمبا تھا ؟ ‘‘ نوید’’ جی نہیں ’’ نئے راستے پر ایک بورڈ لگا ہوا تھا جس پر لکھا تھا آہستہ چلیں ، آگے اسکول ہے ‘‘ ۔
٭ اُستاد ’’ وہ کونسی چیز ہے جو انسان کو فرش سے عرش تک لے جاتی ہے ؟ ‘‘ شاگرد ’’ جناب موت کا فرشتہ ‘‘ ۔