کیا بات ہے …!

٭ایکسیڈنٹ کے بعد ڈرائیور غصے سے: میں نے تمھیں کار کی ہیڈ لائٹس آن کر کے بتایا تھا کہ پہلے مجھے نکل جانے دو۔دوسرا شخص: میں نے بھی تو وائپر چلاکر بتایا تھا ۔ ناجی نا ۔ یہ نہیں ہوسکتا ۔
٭’’اگر تمہیں کہیں سے سو کا نوٹ مل جائے تو کیا رکھ لو گے ؟ ‘‘’’جی نہیں ‘‘ ’’شاباش مجھے تم سے اسی جواب کی توقع تھیں۔ اچھا بتاؤ پھر تم اُس کا کیا کرو گے ؟ ‘‘ ’’میں اُسے فوراً خرچ کرلوں گا ‘‘ ۔

٭ ایک محلے میں ایک آدمی نے مٹھائی کی دکان کھولی اور بورڈ پر لکھ دیا کہ ہمارے یہاں سے پورے محلے کے لوگ مٹھائی خریدتے ہیں۔ اُس دکان کے سامنے ایک آدمی نے مٹھائی کی دکان کھولی اور بورڈ پر لکھ دیا کہ ہمارے یہاں سے پورے قصبے کے لوگ مٹھائی خریدتے ہیں۔ پہلے آدمی نے پھر بورڈ تبدیل کرکے لکھ دیا کہ ہمارے یہاں سے پورے شہر کے لوگ مٹھائی خریدتے ہیں ۔ دوسرے آدمی نے بھی بورڈ تبدیل کروایا اور لکھوادیا کہ یہ سامنے دکان والا میری دُکان سے مٹھائی خریدکر فروخت کرتا ہے ۔

٭ ادریس : آج ایک دوست نے میری بڑی بے عزتی کی ۔ حنیف : وہ کیسے ؟ ادریس : وہ مجھ سے پوچھنے لگا کہ تمہیں گانا آتا ہے ؟ حنیف : اس میں بے عزتی کی کیا بات ہے ۔ بالکل سیدھی سی بات پوچھی تھی اس نے ۔ ادریس : لیکن اس نے کافی دیر تک میرا گانا سننے کے بعد یہ سوال کیا تھا۔

٭ بچہ : پولیس والے سے انکل آپ بہت ڈرپوک ہیں۔ پولیس : کیوں بچہ : کیونکہ آپ ہر وقت گن پکڑے رکھتے ہیں ۔
٭ایک آدمی ! بھائی جان سورج کس وقت نکلتا ہے ؟ دوسرا آدمی : پتہ نہیں یار میں تو خود ادھر پہلی بار آیا ہوں۔