کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے فوجی کاروائی کی ستائش کی۔

سری نگر۔سری نگر ہوٹل معاملے میں میجر گوگوئی خلاف فوجی کاروائی کاسیاسی جماعتوں نے خیر مقدم کیا ہے۔ سابق چیف منسٹر جموں او رکشمیر و صدر پی ڈی پی محبونہ مفتی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ میجر گوگوئی کے خلاف کاروائی کا خیرمقدم کیاجاتا ہے۔

اب صرف امید ہے کہ پتھری بال اور ماچل فرضی انکاونٹر میں بھی حقیقت پر مبنی اختتام ہوگا‘‘۔ برگیڈیر رینک افیسر کی قیادت میں کورٹ آف انکوائری نے میجر گوگوئی کے خلاف تادیبی کاروائی کی شروعات کی ہے ۔

میجر گوگوئی جنھوں نے پتھر بازوں کو روکنے کے لئے ایک 26سالہ نوجوان فاروق احمد ڈار کو اپنی گاڑی کے بانٹ پر باندھ کر انسانی ڈھال کی طرح استعمال کیا تھا ‘ 23مئی کے روز سری نگر کی ایک مقامی ہوٹل میں نوجوان لڑکی کے ساتھ پکڑے گئے تھے۔

ہوٹل انتظامیہ کی شکایت کے بعد میجر گوگوئی کو ایک مقامی نوجوان سمیر ملا کے ساتھ پولیس نے حراست میں لے لیاتھا۔میجر گوگوئی ہوٹل کیس کی ازسر نو جانچ کا مطالبہ کرنے والے اصل درخواست گذار محمد احسن منٹو نے کہاکہ کیس میں ساتھی ملزم کے طور پر سمیر ملا کے متعلق کوئی لفظ نہیں ہے۔

نیشنل کانفرنس نے فوجی کاروائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ اس قسم کی کاروائی سے فوج پر بھروسہ بڑھے گا۔ جنرل سکریٹری نیشنل کانفرنس علی محمد ساگر نے کہاکہ ’’ اگر کسی قصور وار افیسر کو سزا دی جاتی ہے تو یہ فوج کے مفاد میں ہوگا۔کسی انسان کو ڈھال بنے کے واقعہ پر فوج اس طرح کی کاروائی کرنے سے قاصر رہی ہے‘‘

فوج کی کورٹ آف انکوائری نے رواں برس 23 مئی کو جموں وکشمیر کے موسم گرما کے دارالحکومت سرینگر میں ایک مقامی لڑکی کے ساتھ ہوٹل میں جانے کی کوشش کرنے والے میجر لیٹول گوگوئی کو ضابطوں کی خلاف ورزی کا قصوروار پایا ہے۔

ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے اور اس معاملے میں انہیں کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ فوج نے پیر کو کہاکہ میجر گوگوئی کو مہم کے علاقہ میں ڈیوٹی کے مقام سے دور رہنے اور ہدایات کے خلاف مقامی لوگوں سے میل ملاپ کا قصوروار ٹھہرایا گیا ہے ۔

ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اب اس معاملہ میں ثبوتوں کی بنیاد پر اہل افسران ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
کریں گے۔

ذرائع کے مطابق ان کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے ۔ فوج نے 25 مئی کو میجر گوگوئی کے خلاف ’کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا تھا۔ کورٹ آف انکوائری کا حکم فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے بیان کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ میجر لیٹول گوگوئی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو میں اس کو مثالی سزا دوں گا،کے چند ہی گھنٹے بعد جاری کیا گیا تھا۔

فوجی سربراہ نے جنوبی کشمیر کے پہلگام میں واقع آرمی گڈ ول اسکول میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر میجر گوگوئی نے کوئی غلط کام کیا ہے ، میں آپ کو یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جلد سے جلد اس کو سزا دی جائے گی۔

اور میں ایسی سزا دوں گا کہ وہ ایک مثال بن کر رہ جائے گی۔ خیال رہے کہ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں گذشتہ برس سری نگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ کے دوران کشمیری نوجوان فاروق احمد ڈار کو اپنی جیپ کے بونٹ سے باندھ کر کم از کم دس گاؤں گھمانے والے میجر لیٹول گوگوئی جنہیں اس کیلئے انعام و اکرام سے نوازا گیا تھا، کو 23 مئی کوسری نگر میں ایک کم عمر لڑکی کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔

تاہم اسے گرفتاری کے بعد اپنی یونٹ کے حوالے کردیا گیا تھا۔لیٹول گوگوئی نے فاروق احمد ڈار جو کہ ضلع بڈگام کے ژھل براس آری زال بیروہ کا رہنے والا ہے ، کو 9 اپریل 2017 کے دن سری نگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ کے دوران انسانی ڈھال بناکر اپنی جیپ کے ساتھ باندھا تھا ۔

گوگوئی نے فاروق جس نے اپنے حق رائے دہی کا بھی استعمال کیا تھا، کواپنے گاڑیوں کے قافلے کو پتھراؤ سے بچانے کیلئے اپنی جیپ کے ساتھ باندھا تھا۔ فوجی جیپ کے بونٹ سے باندھے گئے نوجوان فاروق ڈار کی تصویر اور ویڈیو سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے 14 اپریل 2017 کو اپنے ٹویٹر کھاتے پر پوسٹ کی تھی۔

فوجی جیپ کے ساتھ باندھے گئے نوجوان فاروق کی تصویر اور ویڈیو نے وادی بھر میں شدید غصے اور ناراضگی کی لہر پیدا کی تھی۔

اہلیان وادی نے فوج کی اس حرکت کو بدترین انسانی حقوق کی پامالی قرار دیا تھا۔

تاہم لوگوں کی ناراضگی اور غصے میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب فوجی سربراہ نے فاروق ڈار کو فوجی جیپ سے باندھنے کے مرتکب میجر لیٹول گوگوئی کو توصیفی سند سے نوازا تھا۔