کشمیر میں سیلاب ،مہلوکین کی تعداد 16 ہوگئی

سرینگر 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر کو سیلاب کے خطرہ میں کمی ہوگئی جبکہ موسمی حالات بہتر ہوگئے اور دریائے جہلم کی سطح آب میں کمی واقع ہوئی۔ تاہم اچانک سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 16 ہوگئی۔ جبکہ مزید 6 نعشیں زمین کھسکنے کے مقام بڈگام سے دستیاب ہوئیں۔ مطلع ہنوز ابر آلود ہے لیکن گزشتہ 24 گھنٹوں سے تازہ بارش نہیں ہوئی جس کی وجہ سے شہر میں سیلاب کے اندیشوں میں کمی آئی۔ محکمہ موسمیات نے آج شام اور کل ہلکی سے اوسط درجہ کی بارش کی پیش قیاسی کی ہے۔ مرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے باگ ڈوگرہ سے ٹیلیفون پر بتایا کہ صورتحال گزشتہ کی طرح سنگین نہیں ہے لیکن مرکز پوری طرح چوکس ہے اور ضرورت ہو تو مزید امداد روانہ کی جائے گی۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار کے بموجب 6 نعشیں ضلع بڈگام کے دیہات لادن میں ملبہ سے دستیاب ہوئیں۔ اس طرح سیلاب سے ہلاکتوں کی جملہ تعداد 16 ہوگئی۔ زمین کھسکنے سے ملبہ میں پھنسا ہوا ایک شخص اندیشہ ہے کہ فوت ہوچکا ہوگا۔ زبردست بارش اور زمین کھسکنے سے کل ضلع بڈگام میں 4 مکان منہدم ہوگئے جن میں دو خاندان پھنس گئے تھے۔ اسکولس اور کالجس پوری وادیٔ کشمیر میں بند کردیئے گئے ہیں۔ تاہم کشمیر یونیورسٹی کے امتحانات کل سے حسب معمول منعقد ہوں گے کیونکہ سیلاب کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے۔ مرکزی حکومت نے کل 200 کروڑ روپئے کی فوری امداد منظور کی تھی۔ گزشتہ سال سپٹمبر میں 200 افراد سیلاب میں ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے تھے۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب مرکزی وزیر مختار عباس نقوی جنھیں وادیٔ کشمیر کی صورتحال کا راست جائزہ لینے کیلئے وزیراعظم نریندر مودی نے روانہ کیا تھا، اپنی رپورٹ وزیراعظم کو آج پیش کردی۔

سیلاب نے کشمیری عوام کی نیند اُڑادی
سرینگر 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) عرفان بھٹ سرینگر کے علاقہ راج باغ کے مکان ہیں انہوں نے کشمیر میں موسلا دھاربارش کے بعد سے کئی راتیں بغیر آرام و نیند کی کاٹی ہیں ۔ ستمبر کے سیلاب کی ہولناکیوں کے خوف نے انہیں سونے نہیںدیا ۔ اس سیلان نے وادی کشمیر کے کئی علاقوں کو تباہ کردیا تھا خاص کر ان کے پاش راج باغ علاقہ میںزبردست تباہی آئی تھی ۔ستمبرکی ہولناکیوں نے یہاں کے مکینوں کو ہنوم خوف زدہ کر رکھا ہے وہ عرفان بھٹ کا کہنا ہے کہ وادی میں بارش کو دیکھتے ہی ہم پر خوف طاری ہورہا ہے ۔ سیلاب کا پانی راج باغ علاقہ میں گھس گیاتھا اور 18 فیٹ تک بلند ہوتا گیا تھا اس میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیئے تھے ۔ گذشتہ سال کے سیلاب میں وہ ان کے خاندان والے اپنے گھر کی چھت پر 18 گھنٹے تک محصور رہے تھے۔ عرفان بھٹ اور ان کے بڑے بھائی عاشق بھٹ نے دوستوں‘رشتہ داروں کو مدد کیلئے متواتر کالس کئے تھے اور گذشتہ سال 6 ستمبر کو سیلاب کی تباہیوں سے انہیں بچانے کی اپیل کی تھی۔ جیسے جیسے پانی کی سطح بلند ہوتے گئی تھی ہم نے اپنی 3 منزلہ عمارت کی پہلی منزل پر پناہ لی بعدازاں دوسری منزل پر پہونچے اور پھر تیسری منزل پر پہنچ کر پانی میں محصور ہوگئے ۔ ہم کو باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں مل رہا تھا۔ اللہ کا احسان تھا کہ پانی کی سطح مزید بلند نہیںہوئی ۔ دوپہر تک ان کے رشتہ دار کشتی میں سوار ہوکر ان تک پہونچے تھے ان کے ارکان خاندان کے چار بڑے اور 6 چھوٹے بچوں کو بچالیا تھا۔