کشمیر سے فوجی انخلا کے بعد ہی بات چیت ہوگی: گیلانی

سرینگر ، 31مئی (سیاست ڈاٹ کام) بزرگ علیحدگی پسند رہنما اور حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ہندوستان جب تک کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو غیر مبہم الفاظ میں تسلیم نہیں کرتا اور اپنی افواج کا جموں وکشمیر سے انخلاشروع نہیں کرتا، تب تک اس کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت ہوگی اور نہ کشمیری عوام اپنے حقِ خودارادیت سے دستبردار ہونے کے لیے تیار ہوں گے ۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ مرکز میں برسراقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے وابستہ لوگ سیاسی بالیدگی اور دور اندیشی سے محروم ہیں اور ان میں مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ حریت چیئرمین نے وینکیا نائیڈو اور مرکزی وزراء کے آئے روز کے بیانات پر اپنا پالیسی موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہیکہ کشمیر اگرچہ ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اور یہاں کے لوگ پچھلے 70سال سے اپنے حق خودارادیت کے لیے ایک جائز جدوجہد کررہے ہیں، لیکن ہندوستان کے موجودہ حکمرانوں نے اس کو ایک ہندو مسلم کشمکش کے طور سمجھاہے

ور انہوں نے نہتے کشمیری مسلمانوں کے خلاف باضابطہ جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے یہ جنونی ہندو اگرچہ ہر مسلمان کی گردن زنی درست تصور کرتے ہیں اور اس کے خون کو حلال سمجھتے ہیں، اور اپنے ناپاک عزائم کو عمل میں لانے ہندوستان میں انہیں کشمیر ایک آسان ہدف نظر آتا ہے اور یہاں یہ شورش اور امن وامان کا بہانہ بناکر اپنے اُس ایجنڈے کو روبعمل لانا چاہتے ہیں، جس کے تحت برصغیر کے تمام مسلمانوں کو یا تو گھر واپسی کے تحت ہندوبنانا ہے یا یہاں سے بھگا دینا ہے ، یا ان کا قتل عام کرنا ہے۔ گیلانی نے یہاں جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایسے جنونی لوگوں کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوسکتی ہے اور نہ ان کی دھمکیوں سے مرعوب ہوکر کشمیری قوم پست حوصلہ ہوجائے گی۔ وینکیا نائیڈو اور دوسرے لیڈروں کے یہ بیانات مضحکہ خیز ہیں کہ آزادی پسندوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

مذاکرات واحد راستہ: پی ڈی پی
اس دوران جموں وکشمیر کی برسراقتدار جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے مسئلہ کشمیر کے حل کو اپنے پارٹی ایجنڈا کی اساس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید کے نظریہ کی بنیاد ہے۔ پارٹی کے نائب صدر محمد سرتاج مدنی نے یہاں جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ مفتی محمد سعید کے خیالات اور ایجنڈا کی سرحد کے آر پار پذیرائی ہوئی تھی ، مرحوم کا پختہ یقین تھا کہ نہ تو جنگ اور نہ کوئی ایسی دوسری حکمت عملی مذکرات اور مفاہمت کا نعم البدل ثابت ہو سکتی ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور مرکزی حکومت کے دیگر اہم عہدیداروں کی طرف سے جاری کئے گئے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے سرتاج مدنی نے کہا کہ غیر یقینی اور نامساعد حالات میں جی رہے عوام کے دکھ درد کو محسوس کرنے والے ہی اس حقیقت کو سمجھ سکتے ہیں کہ اس دیرینہ مسئلہ کا حل مزید تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ راجناتھ سنگھ کا یہ بیا ن انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کا جلد از جلد حل تلاش کرنے کی بات کی تھی ۔