کشمیریوں پر حملے ‘ سپریم کورٹ کی ہدایت

ہیں خطاوار تو سکوں سے مگر
بے قصوروں کو سزا دیتے ہو
کشمیریوں پر حملے ‘ سپریم کورٹ کی ہدایت
پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سارے ملک میں ایک طرح کا غم و غصہ پیدا ہوگیا ہے ۔ ملک کے سارے عوام اس حملے کے خلاف برہم ہیں اور وہ اس حملے میں شہید سی آر پی ایف جوانوں کے افراد خاندان سے نہ صرف ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں بلکہ اس حملے کا بدلہ اور انتقام لینے کی بھی رائے دے رہے ہیں۔ ملک کے عوام کا غم و غصہ اپنی جگہ بالکل درست ہے لیکن اس غم و غصہ کا استحصال کرتے ہوئے کچھ گوشوں کی جانب سے اس سارے معاملہ کو الگ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کشمیری عوام کو حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں کشمیری طالب علم مختلف یونیورسٹیز اور کالجس میں زیر تعلیم ہیں اور کئی شہروں میں کشمیری تاجر تجارت بھی کرتے ہیں۔ کچھ عناصر ان کشمیریوں کو نشانہ بنانے پر اتر آئے ہیں۔ نوجوانوں کو حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ جموں وکشمیر کے کچھ علاقوں میں ان کی جائیداد و املاک پر حملے کئے گئے ہیں اور ان کے خلاف نفرت کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ یہ سارے اقدامات ایسے ہیں جن سے ان دہشت گردوں کے ناپاک منصوبوں کی تکمیل ہوتی ہے جو اس حملے کیلئے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان کے مقاصد پورے ہوتے ہیںجو چاہتا ہے کہ ہندوستان کے عوام میں ایک دوسرے کے مابین نفرت اور خلیج پیدا ہوجائے ۔ ہندوستانی عوام کا اتحاد ان عناصر کو گوارہ نہیں ہے اور کشمیریوں کو حملوں کا نشانہ بناتے ہوئے اور انہیں سماج سے الگ تھلگ کرتے ہوئے ہم بالواسطہ طور پر ان ناپاک منصوبوں کی تکمیل کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ ان معاملات پر سپریم کورٹ نے بھی اب ہدایت دی ہے کہ کشمیری عوام پر جو حملے کئے جا رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور کشمیریوں کو نشانہ بنانے کے اقدامات کے تدارک کیلئے کارروائی کی جائے ۔ عدالت عظمی نے ان واقعات کا نوٹ لیتے ہوئے ان پولیس عہدیداروں کو اس کے خلاف کارروائی کی ذمہ داری سونپی ہے جنہیں ہجومی تشدد کے معاملات میں نوڈل آفیسر مقرر کیا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ کے اس اقدام سے ان معاملات کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے اور یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ عدالت نے ان واقعات کو کتنی اہمیت دی ہے ۔
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور ہمیشہ رہیگا ۔ ہمیں یہ حقیقت بھی قبول کرنے کی ضرورت ہے کہ کشمیری بھی ہمارے ملک کا حصہ ہیں ۔ وہ بھی ہندوستانی ہیں۔ یقینی طور پر مٹھی بھر عناصر کشمیری نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کشمیر کے عوام کی ایک بڑی اکثریت ہندوستان کے ساتھ تھی اور ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کشمیریوں کے ہندوستان اور ہندوستانی دستور میں یقین کو مزید مستحکم کیا جائے اور انہیں اس بات کا احساس دلایا جائے کہ جس طرح کشمیر ہمارا اٹوٹ حصہ ہے اسی طرح کشمیری عوام بھی ہمارا اٹوٹ حصہ ہیں۔ جب کشمیری عوام کو یہ احساس پوری طرح دلایا جائیگا تو عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کے عزائم کو شکست دینے میں اور انہیں کیفر کردار تک پہونچانے میں ہمیں مدد ہی ملے گی ۔ ہم قوم دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بناسکتے ہیں ۔ سماج میں نفرت اور خلیج کو ختم کیا جاسکتا ہے اور ایک متحدہ ہندوستان ہر طرح کی سازش کو پوری طرح ناکام بناسکتا ہے ۔ جن ریاستوں میں کشمیری باشندوں پر حملوںکے واقعات پیش آئے ہیں ان ریاستوں کو خاص طور پر سپریم کورٹ نے ہدایات جاری کی ہیں انہیں عدالتی احکام کی فوری تعمیل کرنی چاہئے اور کسی بھی گوشے کو حالات کے استحصال کا موقع فراہم نہیں کرنا چاہئے ۔
ہندوستان کو ترقی کے مراحل میں مزید تیزی سے آگے بڑھانا ہے تو کشمیری عوام کو بھی ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے ۔ کشمیریوں میںیہ احساس پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ ان کیلئے ہندوستان ہی سب سے بہتر راستہ ہے اور اسی راستے پر چلتے ہوئے وہ اپنے لئے ایک محفوظ اور بہتر مستقبل بناسکتے ہیں۔ اگر ہندوستان کے سارے عوام ایسا کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر دہشت گردوں ‘ ان کی تنظیموں اور ان کی مدد کرنے والی پاکستانی حکومت کے منصوبوں کو موثر انداز میں ناکام بنایاجاسکتا ہے ۔ عدالت کے احکام کے مطابق اب ملک کی تمام ریاستوں اور خود وزارت داخلہ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ کشمیریوں کے خلاف حملوں کا سلسلہ فوری بند ہوجائے ۔ کشمیری عوام کے تئیں نفرت کی بجائے محبت کا راستہ اختیار کیا جانا چاہئے ۔ قوم دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے کا یہی ایک موثر راستہ ہے ۔