کسانوں کی قابل رحم حالت کیلئے مودی حکومت ذمہ دار

نئی دہلی ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے پنجاب میں اجناس کی منڈیوں کے دورہ اورکسانوں سے ملاقات کے بعد کسانوں کی قابل رحم صورتحال پر وزیراعظم نریندر مودی کو سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجہ میں لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی۔ راہول گاندھی نے الزام عائد کیا کہ کسانوں کی زرعی پیداوار بالخصوص اجناس کو حکومت نہیں خرید رہی ہے۔ راہول نے وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ پنجاب کے کسانوں کے درد اور مسائل سے ایوان کو باخبر کرنا چاہتے ہیں۔ ان کسانوں کے اجناس پنجاب کی منڈیوں میں پڑے ہیں اور حکومت کی جانب سے یہ زرعی پیداوار خریدی نہیں جارہی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کو راست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ وہ (مودی) ہر وقت دوروں پر رہتے ہیں، انہیں پنجاب کا دورہ بھی کرنا چاہئے

تاکہ وہ وہاں کے کسانوں کی حالت زار دیکھ اور سمجھ سکیں۔ وزیراعظم مودی کی پسندیدہ اسکیم ’میک ان انڈیا‘ پر تنقید کرتے ہوئے بی جے پی ارکان کے سخت احتجاج کے درمیان راہول گاندھی نے سوال کیا کہ آیا ’میک ان انڈیا‘ میں کسان سارے ملک کو غذا فراہم کرتے ہوئے اپنا رول ادا نہیں کررہے ہیں؟ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’جب بارش و ژالہ باری ہوئی ہے حکومت کوئی مدد نہیں کی۔ ریاستی (پنجاب) حکومت بونس دیا کرتی ہے۔ کسانوں نے اس (بونس) کی عدم ادائیگی کو برداشت کیا۔ کھاد کی فراہمی کے خواہشمند کسانوں کو لاٹھی چارج کا نشانہ بنایا گیا اور اب ان (کسانوں) کی زرعی پیداوار منڈیوں سے نہیں اٹھائی جارہی ہے‘‘۔ راہول گاندھی نے مزید کہا کہ ’’ایک ایسے وقت جب کسان منڈی میں بیٹھے رو رہے ہیں، ہریانہ کے وزیر زراعت یہ کہہ رہے ہیں کہ خودکشی کرنے والے کسان بزدل تھے‘‘۔ راہول کے ان ریمارکس کے دوران اپوزیشن ارکان نے مودی حکومت کے خلاف شرم شرم کے نعرے لگائے۔ بعدازاں وزیراغذیہ رام ولاس پاسوان نے راہول گاندھی کے تمام الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ مودی کی زیرقیادت حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے ایسے کئی اقدامات کررہی ہے جو گذشتہ 10 سال میں یو پی اے دورحکومت میں نہیں کئے گئے تھے۔ پاسوان نے استدلال پیش کیا کہ وزیراعظم کو نہ صرف کسانوں کی فلاح و بہبود کی فکر ہے بلکہ وہ غیرموسمی بارش و ژالہ باری سے بری طرح متاثر کسانوں کی مدد کیلئے مختلف اقدامات کرچکے ہیں۔ اس مسئلہ پر حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے شوروغل اور ہنگامہ آرائی کے نتیجہ میں ایوان کی کارروائی 10 منٹ تک ملتوی کردی گئی۔ ایوان میں دوسری مرتبہ اس وقت ہنگامہ آرائی دیکھی گئی

جب پنجاب سے تعلق رکھنے والی وزیر فوڈ پراسیسنگ ہرسمراٹ کور کو اسپیکر سمترامہاجن نے خطاب کا موقع دیا جس پر کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے ارکان سخت اعتراض کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ کر نعرہ بازی شروع کردی۔ ہرسمراٹ کور نے کسانوں کے حالات کے تخمینہ کیلئے راہول گاندھی کے دورہ پنجاب پر اعتراض کیا اور دریافت کیا کہ انہوں (راہول) نے اترپردیش میں اپنے حلقہ امیتھی کا دورہ کیوں نہیں کیا۔ ہرسمراٹ کور نے جو پنجاب کے چیف منسٹر پرکاش سنگھ بادل کی بہو ہیں، غیرموسمی بارش اور ژالہ باری سے کسانوں کے مسائل کے بارے میں راہول گاندھی کے بیان کا مذاق اڑایا اور ان (راہول) کی 56 روزہ پراسرار رخصت کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے دریافت کیا کہ پنجاب میں ژالہ باری کے وقت وہ (راہول) کہاں تھے۔ تاہم کانگریس کے ارکان نے ملک ارجن کھرگے کی قیادت میں احتجاج کا آغاز کردیا اور اسپیکر کی جانب سے ہرسمراٹ کور کو خطاب دیئے جانے پر سخت اعتراض کیا۔ ارکان کے شوروغل کے درمیان وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ پاسوان جواب دینے کیلئے تیار ہیں لیکن اپوزیشن اس مسئلہ کو سیاسی بنانا چاہتی ہے تو یہ مختلف مسئلہ ہوگا۔ پاسوان نے راہول گاندھی پر جوابی تنقید کرتے ہوئے ریمارکیا کہ کانگریس کے لیڈر کسانوں کی بھلائی کیلئے کچھ کئے بغیر خود کو ان (کسانوں) کا ہمدرد و محافظ ظاہر کررہے ہیں۔ پاسوان نے اس موقع پر ضرب المثل اردو محاورہ دہراتے ہوئے کہا کہ وہ (راہول) ’’انگلی کاٹ شہیدوں میں ملنے چلے ہیں‘‘۔ پاسوان نے پنجاب میں زرعی پیداوار کی عدم خریدی سے متعلق راہول گاندھی کے ریمارکس مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پنجاب کی منڈیوں میں ریاستی کسانوں کی جانب سے 64 لاکھ ٹن زرعی پیداوار پہنچی ہے جس کے منجملہ 57 لاکھ ٹن پیداوار خریدی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کسانوںکا دانا دانا خریدا جائے گا۔