کریلے سے سر اور گردن کے کینسر کا انسداد

معمولی نظر آنے والی ترکاری کریلا سر اور گردن کے مہلک کینسر کے انسداد کی خصوصیت رکھتی ہے ۔ ہندوستانی پکوان کی یہ عام ترکاری کارس سر اور گردن کے مہلک کینسر کا علاج ہے ۔ ہندوستانی نژاد سائنس داں ایسوسی ایٹ پروفیسر پتھالوجی سینٹ لوئی یونیورسٹی واشنگٹن پروفیسر رتنارے نے پتہ چلایا ہے کہ ہندوستانی اور چینی پکوانوں میں استعمال کیا جانے والا عام کریلا سر اور گردن کے کینسر کے خلیوں کی افزائش روک دیتا ہے۔ ڈاکٹر رے نے سب سے پہلے کریلے کے رس کی جانچ چھاتی اور فوطوں کے کینسر کے خلیوں پر کی ۔ اسے جانوروں پر آزمایا گیا ۔ ڈاکٹر رے نے کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ کریلے کے رس کے ذریعہ علاج کا مختلف قسم کے جانوروں کے مختلف قسم کے کینسروں پر کیا اثر مرتب ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں کریلے کے رس کے علاج کے ذریعہ سر اور گردن کے کینسر کے خلیے دب گئے ۔ اس تحقیق میں کریلے کے رس کے علاج کے ذریعہ سر اور گردن کے کینسر کے خلیے دب گئے ۔ چوہوں پر آزمائش کے دوران خلیوں کی افزائش رک گئی ۔ رسولی کی جسامت کم ہوگئی ۔ تجربہ گاہ میں محدود پیمانہ کی آزمائش کے دوران ڈاکٹر رے نے پتہ چلایا کہ کینسر کی رسولی کی افزائش اور اس کی جسامت میں کمی ہوگئی ۔ ایسا 4 ہفتہ کی مدت میں ہوا ۔

کریلا ہندوستانی اور چینی پکوانوں میں عام طورپر استعمال کی جاتی ہے ۔ ایشیا کے عوام اسے تل کر ، کچے سلاد کے طورپر اور صحت بخش غذا کے طورپر اس کا رس پینے میں بھی استعمال کرتے ہیں ۔ حالانکہ مزید تحقیقات ضروری ہے ۔ لیکن ڈاکٹر رے کے بموجب کریلے کا رس ایک متبادل طریقہ علاج ہونے کے امکان میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کریلے کے رس کے ذریعہ علاج کے خلیوں کی افزائش پر مرتب ہونے والے اثرات کی پیمائش مشکل ہے مگر موجودہ دواؤں کے ذریعہ علاج کے ساتھ ساتھ اگر کریلے کارس استعمال کیا جائے تو اس سے بحیثیت مجموعی کینسر کے علاج کے طریقوں میں اضافہ ممکن ہے ۔

سر اور گردن کے کینسر ، کینسر کے تمام معاملات کا 6 فیصد ہوتے ہیں ، ان کا آغاز منہ ، ناک ، تنفس کی نالیوں ، آواز کے غدود اور حلق سے ہوتا ہے ۔ یہ اکثر جارحانہ نوعیت کے ہوتے ہیں اور اکثر سر اور گردن کے علاوہ دیگر اعضائے جسمانی میں بھی پھیلتے ہیں۔ سر اور گردن کے کینسر کے مریضوں پر کریلے کے رس کے طریقۂ علاج کو آزمانے سے پہلے ڈاکٹر رے ان کے ساتھی جانوروں پر مزید تجربے کریں گے ۔ ابتدائی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یہ قدرتی مادہ چھاتی کے کینسر اور فوطوں کے کینسر کے خلیوں کی افزائش روکنے میں کامیاب ہوا چنانچہ یہ کینسر دیگر اعضائے جسمانی میں پھیلنے نہیں پاتے ۔ یہ تحقیق اور اس کے انکشافات رسالہ ’’پبلک لائبریری آف سائنس ون ‘‘ میں شائع ہوچکے ہیں۔