کرپشن اور سیاسی قائدین

کرپشن مشترک دشمن ہے سب کا
بھا کر رنجشیں پھر متحد ہوں
بنیادی طور پر کرپشن ہندوستان کا اصل مسئلہ ہے ۔ کرپشن کی وجہ سے ملک کو کئی مسائل کا سامنا ہے ۔ یہ لعنت ختم ہونے کی بجائے مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور اعداد و شمار کے بموجب ہندوستان کے ہزارہا کروڑہا روپئے بیرونی ممالک کے بینکوں میں پڑے ہوئے ہیں ۔ ایک طرف یہ حال ہے تو دوسری جانب لاکھوں بلکہ کروڑوں ہندوستانی عوام دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں اور انہیں پینے کیلئے نہ صاف پانی دستیاب ہے اور نہ برقراری صحت کیلئے ضروری ادویات ہی ملتی ہیں۔ ان عوام کو سلم بستیوں میں بیت الخلا کی سہولتیں دستیاب نہیں ہیں اور جہاں وہ رہتے اور بستے ہیں وہاں پر کسی طرح کی صفائی وغیرہ کا انتظام نہیں ہے ۔ لاکھوں عوام ایسے ہیں جو غیرانسانی حالات میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں ۔ چند برس قبل ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا تھا جس کے بموجب اوڈیشہ کے بعض دور دراز گاووں میں آدی واسی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد غذا سے محروم ہونے کے بعد پتوں کے استعمال پر مجبور ہوگئے تھے ۔ اس کے باوجود ہندوستان میں کرپشن کا خاتمہ ہوتا نظر نہیں آتا بلکہ اس میں اضافہ ہی درج کیا جارہا ہے ۔ گذشتہ دس برس میں بے شمار اسکامس اور اسکینڈلس سامنے آئے ہیں ۔ یہ اسکام کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ اسکام ‘ 2G اسپیکٹرم اسکام ‘ دولت مشترکہ گیمس اسکام ‘ آدرش سوسائیٹی اسکام اور ایسے ہی کئی بے شمار اسکامس ہیں جن کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں روپئے ہڑپ کرلئے گئے ہیں۔ اس صورتحال میں جب انا ہزارے نے احتجاج شروع کیا تو سارا ملک ان کا ساتھ دینے پر اتر آیا تھا ۔ اسی تحریک کا نتیجہ ہے کہ آج دہلی میں عام آدمی پارٹی نے اروند کجریوال کی قیادت میں حکومت تشکیل دی ہے ۔ محض چند ماہ کی سیاسی جدوجہد نے عام آدمی پارٹی کو اقتدار فراہم کردیا ہے ۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ عوام کرپشن کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس صورتحال کو محسوس کرتے ہوئے ہی راہول گاندھی نے گذشتہ دنوں لوک سبھا میں لوک پال بل کی منظوری کیلئے زور دیا تھا ۔ ان کی اسی پہل کے نتیجہ میں لوک پال بل کو ایوان کی منظوری حاصل ہوئی تھی جس کا خود انا ہزارے نے بھی اعتراف کیا اور بل کی منظوری کیلئے انہوں نے راہول گاندھی سے اظہار تشکر بھی کیا ۔ اس کے علاوہ راہول گاندھی نے آدرش سوسائیٹی اسکام کی تحقیقات پر مشتمل رپورٹ کو مسترد کردینے حکومت مہاراشٹرا کے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے اسے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے ۔ یہ کرپشن کے خلاف مہم کا حصہ ہوسکتا ہے ۔
راہول گاندھی کی اس کوشش کے حقیقی عزائم بھلے ہی انتخابی ہوں یا سیاسی ہوں لیکن ایک بات کہی جاسکتی ہے کہ اس کے فوائد عوام کو مل سکتے ہیں اور حقائق کو منظر عام پر لانے میں مدد مل سکتی ہے ۔ کرپشن کے خلاف جدوجہد کو عوام کی سطح تک لا کر بدعنوان اور کرپٹ عوامی نمائندوں اور سرکاری عہدیداروں کو بے نقاب کیا جاسکتا ہے ۔ لیکن بی جے پی کرپشن کے خلاف جدوجہد کی تائید کرنے کی بجائے راہول گاندھی کو تنقیدوں کا نشانہ بنانے پر اتر آئی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی خود بھی نہیں چاہتی کہ کرپشن کا خاتمہ ہونے پائے ۔ کرپشن ایک ایسا مسئلہ بنا رہے جس کو بنیاد بنا کر عوام کے ووٹ حاصل کرنے کا موقع ملتا رہے ۔ شائد ہی ہندوستان کی کوئی ریاست ایسی ہوگی جہاں کرپشن زوروں پر نہ ہو۔ ملک کی کوئی سیاسی جماعت ایسی نہیں ہوگی جس کے قائدین کرپشن اور بدعنوانیوں میں ملوث رہے ہیں ۔چاہے یہ نچلی سطح کے قائدین ہوں یا اعلی سطح کے قائدین ہوں ۔ ہر ایک کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے اور اس کے خلاف جدوجہد کے لئے نعرے بھی بلند کرتا ہے ۔ کرپشن ایک ایسا مسئلہ ہے جو عوامی سطح پر ہی اٹھایا جانا چاہئے اور سیاسی قائدین اس سے دور ہی رہیں۔ عوامی سطح پر ہی کرپشن کے خلاف جدوجہد کے بہتر اور موثر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ ملک کے عوام چاہتے ہیں کہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے حقیقی معنوں میں جدوجہد ہو اور اگر اس میں سیاسی قائدین شامل ہوجاتے ہیں تو اس کے مقاصد و عزائم ہی ختم ہوکر رہ جائیں گے ۔ یہ ایک ایسی تلخ حقیقت ہے جس کا خود سیاسی جماعتوں کو بھی اعتراف ہونا چاہئے ۔ کوئی سیاسی لیڈر یا سیاسی جماعت اگر کرپشن کے خلاف جدوجہد کرتی ہے یا آواز بلند کرتی ہے تو دوسروں کو اس کی تائید کرنی چاہئے تاکہ اس لعنت سے ہندوستان اور ہندوستان کے عوام کو نجات دلائی جاسکے لیکن ملک کی سیاسی صورتحال یہ ہے کہ قائدین اور جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف ہی نبرد آزما ہیں۔
چاہے راہول گاندھی ہوں یا کوئی اور لیڈر انہیں بھی چاہئے کہ کرپشن کے خلاف محض انتخابی یا سیاسی فائدوں کیلئے آواز اٹھانے کی بجائے حقیقت میں کرپشن کو ختم کرنے کیلئے جدوجہد کا حصہ بنیں۔ اس میں قیادت یا کامیابی کا سہرا اپنے سر باندھنے کی بجائے مسئلہ کو حل کرنے پر توجہ ہونی چاہئے ۔ یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ ہندوستانی عوام کرپشن سے انتہائی درجہ تک نالاں اور بیزار ہوچکے ہیں۔ انہیں وہ وقت یاد رکھنا چاہئے جب انا ہزارے کی بھوک ہڑتال کے جواب میں عملا سارا ہندوستان امڈ آیا تھا اور انسداد کرپشن تحریک کی تائید و حمایت کی گئی تھی ۔ انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ کرپشن کے خلاف جدوجہد ہی نے عام آدمی پارٹی کو دہلی میں اقتدار بخشا ہے ۔ ایسی صورتحال میں سیاسی قائدین کو اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اور ملک اور قوم کے مستقبل کو تابناک بنانے کیلئے کرپشن کے خلاف جدوجہد کا حصہ بنتے ہوئے اس لعنت کے خاتمہ کیلئے حقیقی جدوجہد کرنی چاہئے۔