کرسی پر نماز پڑھنے کے احکامات کن حضرات کیلئے ہیں ؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ضلع وشاکھا پٹنم میں تقریبًادوسو مساجد اور پندرہ دینی مدارس ہیں، جن میں چند علمائے کرام و حفاظ موجود ہیں۔
اور ہر جمعہ اپنے بیانات سے لوگوں کو معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں۔ کئی مساجد میں یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ معذور حضرات کے علاوہ صحت مند نوجوان بھی کرسیوں پر بیٹھ کر نماز ادا کر رہے ہیں۔ اور کوئی بھی عالم صاحب اس بارے میں کچھ نہیں کہتے۔ لہذا چند سوالات ہیں۔
۱ ۔ کیا کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرنا درست ہے ؟
۲ ۔ اس طرح نماز کی ادائی میں سجدہ کس طرح کریں ؟
۳ ۔ کن لوگوں کے لئے کرسی پر نماز ادا کرنا درست ہے ؟
۴ ۔ جن کو کوئی عذر ہی نہ ہو اُن کا اِس طرح کرسی پر نماز پڑھنے کا شرعی حکم کیا ہے ؟
بینوا تؤجروا
جواب : شرعًا نماز، مخصوص حرکات و سکناتِ و اردہ و منقولہ کے ساتھ ادا کرنا، ہرعاقل، بالغ مسلمان پر واجب ہے۔ اگر کوئی عاجز بیمار مریض ایسا معذور ہو کہ وہ بحالتِ قیام نماز میں گرجانے کا اندیشہ رکھے یا سر چکرانے یا زخم اچھا نہ ہوتا ہو یا تاخیر سے اچھا ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسے شخص کو حسبِ سہولت قیام کرنا ہوگا۔ اگر وہ کچھ دیر کھڑا رہنے کے بعد ٹیکا لیکرکھڑا رہ سکتا ہے تو ایسا کرے، یا حتی المقدور قیام کرکے بیٹھ جائے۔ پھر بیٹھ کر اپنی نماز ادا کرے۔ محض کھڑا رہنے میں یا رکوع و سجدہ کرنے میں معمولی تکلیف ہوتی ہو یا درد ہوتا ہے تو ایسے افراد کیلئے نیچے بیٹھ کر یا کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا اور رکوع و سجدہ اشارہ سے کرنا درست نہیں ہے۔ بلکہ اگر کوئی فرض نمازوں میں اس طرح عمل کرے تو اسکی فرض کی ادائی درست نہ ہوگی۔ اور نفل میں کرے تو ثواب کے نقصان کا باعث ہوگا۔ اور یہ بھی ملحوظ رکھاجائے کہ اگر گھر میں مکمل طور پر قیام، رکوع، سجود ادا کرتے ہوئے نماز پڑھنے کی استطاعت رکھتا ہے اور مسجد میں آنے کے بعد نہیں رکھتا تو ایسا شخص بھی گھر میں مکمل طور پر نماز ادا کرے۔
اگر کوئی اس قدر بیمار و لاچار ہوکہ رکوع و سجدہ کر نہیں سکتا تو وہ اس لاچاری و ناتوانی کی حالت میں اپنی جگہ بیٹھ کر یا وہیں کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرے۔ اور رکوع و سجدہ میں جھکتے ہوئے اشارہ کرے اور رکوع میں تھوڑا جھکے اور سجدہ میں زیادہ جھکے۔ یہ جھکنا رکوع اور سجدہ کے اشارے کا ہوگا۔
اور بہتر ہوگا ایسا فرد بغیر ٹیکے ، اگر نہیں بیٹھ سکتا ہے تو کرسی کا ٹیکہ لیکر بیٹھے۔ ہرشخص اپنی طبیعت سے خوب واقف ہوتا ہے اور اس رخصت کو استعمال کرنے کیلئے وہ دیانت داری سے کام لے۔ محض کرسیوں یا سہولت دیکھ کر اپنے آپ کو بیمار سمجھنا اور حضوراکرم صلی اﷲعلیہ وسلم کے بتلائے ہوئے طریقہ نماز کو چھوڑنا، صحتِ ادائی نماز میں خلل انداز ہوگا۔ رکوع و سجدہ کرنے سے بالکل عاجز افراد کیلئے (نیچے یا کرسی پر) بیٹھ کر نماز پڑھنا اوررکوع کیلئے کم جھک کر اور سجدہ کیلئے زیادہ جھک کر اشارہ کرنا ہوگا۔ دونوں میں فرق رکھیں۔ ایسے عاجز افراد قیام کی استطاعت رکھتے ہیں ، تب بھی وہ بیٹھ کر پڑھیں تو نماز درست ہے۔ تاہم حالتِ قیام میں رکوع و سجدہ اشارہ کرتے ہوئے، ادا کریں تو بھی جائز ہے۔
(فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب الصلاۃ باب فی صلاۃ المریض)
فقط واﷲ أعلم